Sharai Safar Ki Had Kya Hai Aur Ye Kitne Kilometer Ka Hota Hai ?

شرعی سفر کی حد کیا ہے؟ یہ کتنے کلو میٹر کا ہوتا ہے؟

مجیب:مولانا محمد نوید چشتی عطاری

مصدق:مفتی فضیل رضا عطاری

فتوی  نمبر:94

تاریخ  اجراء:03محرم الحرام 1430ھ/31 دسمبر 2008ء

دارالافتاء  اہلسنت

(دعوت  اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائےدین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ شرعی سفر کی حد کیا ہے؟ یہ کتنے کلو میٹر کا ہوتا ہے؟ میں جہاں جاتا ہوں میرے گھر سے وہ تیس سے پینتیس کلو میٹر کے فاصلے پر ہے کیا یہ شرعی سفر ہے یا نہیں؟

بِسْمِ  اللہِ  الرَّحْمٰنِ  الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ  بِعَوْنِ  الْمَلِکِ  الْوَھَّابِ  اَللّٰھُمَّ  ھِدَایَۃَ  الْحَقِّ  وَالصَّوَابِ

   شرعی سفر کی مقدار آج کل کے حساب سے بانوے کلو میڑہے، اگر بانوے کلو میٹر یا اس سے زیادہ دورمتصل جانے کاارادہ ہو تو اپنے شہر سے باہر نکلتے ہی سفر کے اَحکام شروع ہو جائیں گے۔جس جگہ جارہے ہیں وہ وطن اصلی یا وطن اقامت نہیں ،تو وہاں بھی قصر کرنی ہوگی ،مسافر ہی رہیں گے ۔

   آپ نے سوال میں جو صورت ذکر کی ہے اس سے آپ شرعی مسافر نہیں بنتے، لہٰذا آپ پر مسافر والے اَحکام بھی نافذ نہیں ہوں گےکہ یہ شرعی سفر نہیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم