Shab Bedari Wali Raaton Mein Ijtima Karna Kaisa ?

شب بیداری والی راتوں میں اجتماع کرنا کیسا ؟

مجیب:ابو مصطفی مولانا  محمد کفیل رضا مدنی

فتوی نمبر:Web-923

تاریخ اجراء:19شوال المکرم1444 ھ/10مئی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   شب بیداری والی راتوں میں اجتماع کو مکروہ لکھا گیا ہے کیا فی زمانہ بھی یہی حکم ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   شب بیداری والی راتوں میں لوگوں کے اجتماع کو مکروہ نہیں لکھا گیا بلکہ  کثیر جماعت کے ساتھ نفل نماز کی جماعت کو مکروہ فرمایا گیا ہے    اور اس کی بھی  کئی اکابر علماء کی طرف سے اجازت دی گئی ہے  اور اب جبکہ لوگوں کا عبادتوں کی طرف  رجحان ہی نہیں ہے تو لوگوں کے جمع ہو کر نماز پڑھنے میں کراہت تنزیہی بھی نہ ہو گی ۔

   اس مسئلہ کی مکمل تنقیح و توضیح کرتے ہوئے امام اہلسنت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ اللہ المنان فرماتے ہیں:’’ صلٰوۃ الرغائب وصلٰوۃ البرائۃ وصلٰوۃ القدر کہ جماعات کثیرہ کے ساتھ بکثرت بلاداسلام میں رائج تھیں متأخرین کا اُن پر انکار اس نظر سے ہے کہ عوام سنت نہ سمجھیں اوربعض ناس کاغلو وافراط مسموع نہیں اور حدیث بروایت مجاہیل آنا موجب وضع نہیں نہ وضع حدیث موجبِ منع عمل ہے، خصوصا ان کا فعل بجماعت اجلہ اعاظم اولیائے کباروعلمائے ابرار حتی کہ ایک جماعت تابعین کرام وائمہ مجتہدین اعلام سے ثابت ومنقول ہے، واﷲ تعالٰی اعلم۔ ‘‘(فتاوی رضویہ،جلد 07، صفحہ 430تا 437،رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم