Sari Raat Zikr o Azkar Karna Aur Fajr Ki Namaz Na Parhna

ساری رات ذکر و اذکار کرنا اور فجرکی نماز نہ پڑھنا

مجیب: مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2168

تاریخ اجراء: 02جمادی الاول1445 ھ/17نومبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   جو ساری رات ،ذکر و اذکار کرے،تسبیح و وظائف پڑھے اور فجر کی نماز نہ پڑھے تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نماز اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے مسلمانوں پر فرض کی گئی چیزوں میں سے اہم فرض ہے  لہذا جان بوجھ کر بلاعذر اس کو ترک کرنا ،ناجائز و حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے ۔جس شخص کو اندیشہ ہو کہ  اب مزید جاگ کر  ذکر و اذکار اور وظائف میں مشغول ہونے سے فجر میں آنکھ نہیں کھلے گی تو اس کا اب مزید جاگنا  منع ہے۔

   صحیح بخاری شریف میں ابو برزہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے" «أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يكره النوم قبل العشاء والحديث بعدها»"ترجمہ:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  عشاء سے پہلے سونے کو اور عشاء کے بعد گفتگو کو مکروہ جانتے تھے۔(صحیح بخاری،باب ما یکرہ من النوم قبل العشاء،حدیث نمبر568،جلد1،صفحہ118،دار طوق النجاۃ ،بیروت)

   اس حدیث پاک کے تحت شارح بخاری علامہ بد ر الدین عینی رحمہ اللہ فرماتے ہیں "وأما كراهة الحديث بعدها فلأنه يؤدي إلى السهر، ويخاف منه غلبة النوم عن قيام الليل والذكر فيه، أو عن صلاة الصبح"ترجمہ:نماز کے بعد گفتگو کرنا مکروہ اس لیے ہےکہ یہ ساری رات کی بیداری کی طرف لے جاتا ہے  اور اس سے قیام اللیل اوررات میں ذکر یا فجر کی نماز  کے وقت نیند کے غلبے کا خوف ہے۔(عمد ۃ القاری شرح صحیح البخاری، جلد5،صفحہ66،دار احیاء التراث العربی،بیروت)

   بہارشریعت میں ہے : "جب یہ اندیشہ ہو کہ صبح کی نماز جاتی رہے گی تو بلا ضرورت شرعیہ اُسے رات میں دیر تک جاگنا ممنوع ہے۔"(بہار شریعت، جلد1، حصہ4، صفحہ701، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم