Sana Parhte Howe Khamosh Rehne Se Sajda Sahw Wajib Hone Ka Hukum?

ثناء پڑھتے ہوئے خاموش رہنے سے سجدہ سہو واجب ہونے  کا حکم

مجیب:مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:Faj-7500

تاریخ اجراء:25جمادی الاولی 1444ھ/20دسمبر 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر کسی شخص نے پہلی رکعت میں  کچھ ثناء پڑھی اوربھول گیا ،  درمیانِ ثناء   ایک رکن کی مقدار  سوچتا رہا  اور  خاموش رہا اور پھر  ثناء  مکمل کی،  کیا اس صورت میں  مذکورہ شخص پر سجدہ سہو واجب ہوگا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جب کوئی شخص نماز میں بھول جائے اور ایک رکن  یعنی تین سبحان اللہ کہنے کی مقدار سوچتا رہے اور اس سوچنے سے نمازکے فرض یا واجب کی ادائیگی میں تاخیر لازم آئے، تو اس صورت میں سجدہ سہو لازم ہوگا، سجدہ سہو نہیں کیا ،تو نماز واجب الاعادہ ہوگی ۔پوچھی گئی  صورت میں جب مذکورہ شخص  نے پہلی رکعت میں   کچھ ثناء  پڑھی ،پھر بھول گیا اور  درمیان  ثناء  ایک رکن کی مقدار  خاموش رہا  اور  یاد آنے پر ثناء مکمل کی،تو اس سوچنے سےنماز کے ایک فرض  یعنی قراءت  کی ادائیگی میں تاخیر لازم آئی ، لہذا  مذکورہ صورت میں  سجدہ سہو واجب ہوگا اور سجدہ سہو  نہ کرنے کی صورت میں نماز واجب الاعادہ ہوگی ۔

   اس کی قریب ترین نظیر  کتب فقہ میں درج  یہ مسئلہ ہے کہ کسی نے نماز شروع کی اور  تکبیر تحریمہ  کے متعلق شک ہوا کہ  پڑھی  ہے یا نہیں پڑھی ، اس سوچ  میں  ایک رکن کی مقدار  خاموش رہا، تو  سجدہ سہو واجب ہوگا ، کیونکہ  اس سے  نماز کے ایک رکن  یعنی قراءت کی ادائیگی میں تاخیر ہوگئی  ۔

   اس کی ایک اور نظیر یہ بھی ہے کہ کوئی شخص قعدہ میں تشہد کے بعد سلام بھول گیا اور ایک رکن کی مقدار خاموش رہا ، پھر اس کو سلام یاد آیا، تو اس پر سجدہ سہو واجب ہوگا ،کیونکہ اس  خاموشی  کی وجہ سے سلام کا واجب مؤخر ہوا  ہے ۔

   منیۃ المصلی میں ہے :”الاصل فی التفکر ان منعہ  عن اداء رکن  او واجب  یلزمہ  السھو“یعنی تفکرمیں اصول یہ ہے کہ اگر اس تفکر   نے نمازی کو  ادائے رکن یا  واجب سے روکا،تو سجدہ سہو واجب ہوگا ۔(منیۃ المصلی مع شرح حلبۃ المجلی، جلد2، صفحہ 460، مطبوعہ بیروت)

   الحمد شریف کے بعد سورت شروع کرنے سے پہلے خاموشی کے متعلق  سوال کے جواب میں سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمۃ ارشاد فرماتے ہیں:” الحمد شریف کے بعد امام نے سانس لیا اور آمین کہی اور شروع سورت کے لیے بسم اﷲ الرحمن الرحیم پڑھی اور بسم اﷲ کو خوب ترتیل سے اداکیا، تو اس قدر میں ایك  سورت چھوٹی پڑھنے کی ضرور دیر ہوجائے گی ،مگراس میں حرج نہیں، بلکہ یہ سب باتیں مطابق سنت ہیں، سکوت اتنی دیر کیا کہ تین بار سبحان اللہ کہہ لیتا، تو یہ سکوت اگر بر بنائے تفکر تھا کہ سوچتا رہا کہ کیا پڑھوں ،تو سجدہ سہو واجب ہے ، اگر نہ کیا، تو اعادہ نماز کا واجب ہےاور اگر وہ سکوت عمداً بلا وجہ تھا، جب بھی اعادہ واجب۔“ (فتاوی رضویہ ، جلد08، صفحہ192، رضا فاؤنڈیشن  ،لاھور)

   خانیہ میں ہے :ولو افتتح الصلاة ثم شك انه هل كبر للافتتاح ثم تذكر انه كبر ان شغله التفكر عن اداء شيء من الصلاة كان عليه السهو والا فلا “ یعنی اگر کسی نے  نماز شروع کی اور تکبیر تحریمہ کہنے میں شک ہوا ، پھر یاد آیا کہ  تکبیر  تحریمہ کہی ہے،  تو اگر   اس کے سوچنے   نے اس کو نماز میں سے  کسی شے کے ادا کرنے سے مشغول کردیا  تھا، تو  سجدہ سہو  لازم ہوگا ،  ورنہ نہیں ۔ (فتاوی قاضی خان ، جلد1، صفحہ 114، مطبوعہ بیروت)

   صغیری میں ہے :”(ومن شک فی) حال (القیام )انہ( کبر للافتتاح ام لا فتفکر ) فی ذلک (وطال تفکرہ ) قدر اداء رکن  (وعلم) بعد ذلک ( انہ) قد کان ( کبر او ظن )ای غلب علی ظنہ فی الصورۃ المذکورۃ (انہ لم یکبر فاعاد التکبیر ثم تذکر انہ قد کبر فعلیہ السھو )للزوم تأخیر الواجب وھو القرأۃ  من تفکرہ “یعنی کسی کو حالت قیام میں شک ہوا کہ اس نے  تکبیر تحریمہ کہی ہے یا نہیں کہی ، اوریہ سوچنا ایک رکن کی مقدار طویل ہوگیا   ، اس قدر  تفکر کے بعد  معلوم ہوا  کہ تکبیر تحریمہ کہی تھی   یا   اس صورت میں  یہ غالب گمان ہوا کہ   تکبیر تحریمہ نہیں کہی  ، پھر اس  نے تکبیر تحریمہ  کہی  ، بعد میں پتا چلا  کہ تکبیر  کہی تھی ،تو  ان صورتوں میں  سجدہ سہو واجب ہوگا  ،کیونکہ اس صورت   میں  تفکر کی وجہ سے ایک واجب (یعنی  قرات )مؤخر  ہوا ہے ۔ (صغیری ،صفحہ 212 ، مطبوعہ تُرکی )

   غنیۃ المستملی میں ہے :”(ان سھا عن السلام) یعنی بالسھو عن السلام (بانہ اطال القعدۃ)  الاخیرۃ ساکنا قدر  رکن او اکثر ( علی ظن انہ خرج من الصلوٰۃ) ثم علم انہ لم یخرج ولم یسلم (فسلم) یسجد للسھو لتاخیرہ الواجب“یعنی اگر کوئی شخص سلام بھول گیا  اوراس نے  ایک رکن  یا اس سے زائد کی مقدار  خاموش رہتے ہوئے  قعدہ اخیرہ طویل کردیا اس گمان سے کہ وہ نماز سے نکل چکا ہے،  پھر  اسے یاد آیا کہ وہ نماز سے  خارج نہیں ہوا اور اس نے سلام نہیں پھیرا ،  تو  وہ سلام پھیرے اور  سجدہ سہو بھی کرے،  کیونکہ  اس سے واجب  میں تاخیر ہوئی ہے ۔      (غنیۃ المستملی (حلبی کبیری)، صفحہ 401، مطبوعہ کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم