Salatul layl Kab Parhi Jati Hai Aur Salatul layl Ki Kitni Rakatein Hain ?

صلوۃ اللیل کب پڑھی جاتی ہے اور صلوۃ اللیل کی رکعتیں

مجیب: مولانا احمد سلیم عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2197

تاریخ اجراء: 05جمادی الاول1445 ھ/20نومبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   صلوۃ اللیل کب پڑھی جاتی ہے  اور اس کی  کتنی رکعتیں ہوتی ہیں  ؟  جس طرح  تہجد کے لئے سونا ضروری ہے ،تو کیا صلوۃ اللیل کے لئے بھی   سونا ضروری ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   صلوۃ اللیل کا وقت  نماز عشاء پڑھنے کے بعد سے لے کر فجر کی نما زکا وقت شروع ہونے سے پہلے تک  رہتا ہے ،اِس ٹائم میں جب چاہیں صلوۃ اللیل  پڑھ سکتے ہیں ،صلوۃ اللیل کی رکعتوں کی تعداد مقر ر نہیں ، اس کی کم ازکم دورکعتیں ہیں ،اوراس زیادہ  جتنی چاہیں، اتنی پڑھ سکتے ہیں ۔تہجد کی نماز کے لیے عشا کی نماز کے بعد سونا ضروری ہے لیکن صلوۃ اللیل کے لیے سونا ضروری نہیں ۔

   بحر الرائق میں ہے” ومن المندوبات صلاة الليل حثت السنة الشريفة عليها كثيرا وأفادت أن لفاعلها أجرا كبيرا فمنها ما ۔۔۔روى الطبراني مرفوعا «لا بد من صلاة بليل ولو حلب شاة وما كان بعد صلاة العشاء فهو من الليل» اهـ.وهو يفيد أن هذه السنة تحصل بالتنفل بعد صلاة العشاء قبل النوم“ترجمہ:مندوبات میں صلوۃ اللیل بھی ہے،حدیث شریف میں اس کی ادائیگی پر بہت زیادہ ابھارا گیا ہے اور حدیث پاک میں  اس کا افادہ کیاگیاہے کہ صلوۃ اللیل پڑھنے والے کو کثیر اجر ملتا ہے،ان احادیث میں سے ایک حدیث وہ ہے، جسے طبرانی نے مرفوعاً روایت کیا کہ "رات میں کچھ نماز ضروری ہے اگرچہ اتنی ہی دیر، جتنی دیر میں بکری دَوہ لیتے ہیں اور فرض عشا کے بعد جو نماز پڑھی وہ صلاۃ اللیل ہے۔"یہ حدیث شریف اس کا افادہ کرتی ہے کہ  عشاء کی نماز کے بعد سونے سے پہلے نفل پڑھنے سے بھی صلوۃ اللیل کی سنت  ادا ہوجائے گی۔(بحر الرائق،ج 2،ص 56،دار الكتاب الإسلامي)

   فتاوی ہندیہ میں ہے” (ومنها) صلاة الليل۔۔۔وأقله ركعتان“ترجمہ:مندوبات میں صلاۃ اللیل کا شمار بھی ہوتا ہے اور اس کی کم از کم دو رکعتیں ہیں۔(فتاوی ھندیۃ،کتاب الصلاۃ،ج 1،ص 112،دار الفکر،بیروت)

   صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فتاویٰ امجدیہ میں فرماتے ہیں:” نمازِ عشاء پڑھ کر سونے کے بعد جب اٹھے ، تہجد کا وقت ہے اور یہ وقت طلوعِ فجر تک ہے اور بہتر وقت بعدِ نصف شب ہے اور اگر سویا نہ ہو ، تو تہجد نہیں اگرچہ جو نفل پڑھے جائیں ، صلوٰۃ اللیل انھیں شامل کہ صلوٰۃ اللیل تہجد سے عام ہے ۔ “( فتاویٰ امجدیہ ، ج 1 ، ص 243 ، مطبوعہ مکتبہ رضویہ ، کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم