Sajde Mein Ruku Ki Tasbeeh Parhne Ka Hukum

سجدے میں رکوع کی تسبیح یعنی "سبحان ربی العظیم" کہنے کا حکم

مجیب:مفتی محمد حسان عطاری

فتوی نمبر:WAT-2928

تاریخ اجراء: 26 محرم الحرام1446 ھ/02اگست2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   سجدے  میں بھول کر  "سبحان  ربی  الاعلی "کی جگہ" سبحان ربی  العظیم"  کہا  تو   کیا آخر میں سجدہ سہو  واجب ہوگا    ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سجدے  میں"  سبحان  ربی الاعلی"   پڑھنا سنت ہے    اور سنت    کو ترک  کرنے سے  سجدہ  سہو لازم نہیں ہوتا، لہذا پوچھی گئی  صورت  میں   آخر میں سجدہ سہو  واجب نہیں  ہوگا  ۔

   سجدے کی تسبیح سنت ہے، اس کے متعلق  منیۃ  المصلی و غنیۃ  المستملی  میں ہے ”  رابع عشرھا  ( تسبیحات السجود ) ‘‘ ترجمہ :  سنت نمبر  چودہ   سجدے کی تسبیحات پڑھنا ہے ۔ ( غنیۃ المستملی فی شرح منیۃ المصلی،ص 331،مطبوعہ کوئٹہ )

   بہار شریعت میں نماز کی سنتوں کے بیان میں ہے”سجدہ  میں کم از کم  تین بار"  سبحان ربی الاعلی"  کہنا (سنت  ہے ) ۔( بہار شریعت ، ج 1 ، حصہ 3 ،  ص528 ، مکتبۃ المدینہ )

   سنت کے چھوٹ جانے کے سبب    سجدہ سہو لازم نہیں  ہوتا ،  اس کے متعلق  بحرالرائق میں ہے’’لایجب بترک السنۃ کالثناء والتعوذوالتسمیۃ وتکبیرات الرکوع والسجود وتسبیحاتھایعنی سنت ترک کرنے سے سجدہ سہو لازم نہیں ہوتا،جیسے ثناء ،تعوذ،تسمیہ ،تکبیرات رکوع وسجود، اور ان دونوں کی تسبیحات ترک کرنے سے سجدہ سہولازم نہیں ہوگا۔(بحر الرائق،کتاب الصلاۃ،ج 2،ص 106، دار الكتاب الإسلامي)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم