مجیب:عبدالرب شاکرعطاری مدنی
مصدق: مفتی محمد قاسم عطاری
فتوی نمبر: Fsd-9135
تاریخ اجراء: 08ربیع الثانی1446ھ/12اکتوبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
سجدے میں پیشانی کا زمین پر جمانا فرض اور ناک کی ہڈی کا زمین پر یوں جمانا کہ ناک کا نرم حصہ دبنے کے بعد ناک کی ہڈی زمین پر جَم جائے واجب ہے،صرف پیشانی جمانے پر اکتفاء کرنا ،بلاعذر ناک کی ہڈی نہ لگانا مکروہ تحریمی ،ناجائز وگناہ ہے اور ایسی نماز کا اعادہ کرنا بھی واجب ہے،ہاں اگر کوئی عذر ہو جیسے ناک پر زخم یا پھوڑا ہو جائے کہ جس سے ناک زمین پر نہ لگ سکتی ہو،تو فقط پیشانی سے سجدہ کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
سجدے میں پیشانی اور ناک کی ہڈی لگانے کے حکم کے متعلق کتبِ صحاح ستہ یعنی صحیح بخاری ،صحیح مسلم، جامع ترمذی،سننِ ابی داؤد،سنن نسائی اورسنن ابن ماجہ میں ہے: واللفظ للاول:”قال النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : اُمرت ان اسجد علی سبعۃ اعظم: علی الجبھۃ و اشار بیدہ علی انفہ والیدین والرکبتین و اطراف القدمین ولا نکف الثیاب والشعر“ترجمہ:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :مجھے سات(7) ہڈیوں : (1)پیشانی اور( ساتھ ہی) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اپنی ناک کی طرف اشارہ فرمایا (2،3)دونوں ہاتھوں( 4،5) اور دونوں گھٹنوں (6،7) اور دونوں قدمو ں کے کناروں پرسجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور یہ کہ ہم(نماز پڑھتے ہوئے) کپڑے اور بال نہ سمیٹیں۔(صحیح بخاری، جلد1،کتاب الاذان،باب السجود علی الانف، صفحہ162،مطبوعہ دار طوق النجاة ، مصر )
ناک کی ہڈی لگانے پر مواظبت اختیار کرنے کے متعلق جامع ترمذی ،صحیح ابن حبان،سنن ابن ماجہ،سنن الکبرٰی للبیہقی، شرح السنہ للبغوی اور شرح معانی الآثار للطحاوی میں ہے:والنظم للاول:” عن ابی حمید الساعدی رضی اللہ عنہ قال:أن النبي صلى الله عليه وآلہ وسلم، كان إذا سجد أمكن أنفه وجبهته من الأرض، و نحى يديه عن جنبيه، ووضع كفيه حذو منكبيه“ترجمہ:حضرت ابو حمیدساعدی رضی اللہ عنہ سےمروی ہے، وہ فرماتے ہیں کہ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب بھی سجدہ کرتے تھے، تو اپنی ناک اور پیشانی کو زمین پر جما دیتے اور دونوں ہاتھوں کو پہلوؤں سے جدا رکھتے اور دونوں ہتھیلیاں کندھوں کے برابر رکھتے ۔(جامع ترمذی، جلد2، صفحہ 59،مطبوعہ مصطفى البابی الحلبی ، مصر)
مذکورہ حدیث مبارک کے تحت شرح سنن ابی داؤد للعينی میں ہے:”وبهذا الحديث استدل من قال:لابد من السجدة على الجبهة و الأنف جميعا “ ترجمہ:اور اس حدیثِ پاک سے ان ائمہ کرام نے دلیل پکڑی ،جنہوں نے کہا کہ سجدہ میں پیشانی اور ناک دونوں کا(زمین پر) لگانا ضروری ہے۔(شرح سنن ابی داؤدللعینی،جلد 04، صفحہ 115،مطبوعہ رياض)
مواظبت سے واجب ثابت ہونے کے متعلق فتح القد یر ،دررالحکام شرح غررالاحکام ،بنایہ ،عنایہ ،نہایہ،بحرالرائق ،نہرالفائق،مراقی الفلاح، خزانۃ المفتین،منحۃ السلوک اور الہدایہ میں ہے: واللفظ للآخر:”فإنه صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم واظب عليها من غير تركهامرةو وھی امارۃ الوجوب“ ترجمہ: بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس عمل کو ایک مرتبہ بھی ترک نہیں فرمایا اور اس پر ہمیشگی اختیار فرمائی ،تو یہ اس عمل کے واجب ہونے کی دلیل ہے۔(الھدایہ ، ،جلد 01،صفحہ 71،مطبوعہ دار احياء التراث العربي ، بيروت)
حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح،دررالحکام شرح غررالاحکام،نور الایضاح مع مراقی الفلاح میں ہے :واللفظ للآخر:”یجب ضم الانف (ای ما صلب منہ )للجبھۃ فی السجود للمواظبۃ علیہ“ترجمہ: سجدے میں ناک کی سخت ہڈی کا لگانا واجب ہے ،کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس پرہمیشگی اختیار فرمائی ہے ۔(نور الایضاح ،صفحہ 139،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ ،کراچی)
سجدے میں ناک نہ لگانے کی صورت میں نماز کامل نہ ہونے کے متعلق سنن دار قطنی ، كنزالعمال،مصنف عبدالرزاق،الجامع الكبیر للسيوطی،مصنف ابن ابی شیبہ،سنن الكبرٰی للبیہقی اور المراسیل لابی داؤد میں ہے : و النظم للاول:”عن ابن عباس رضی اللہ عنہ قال: ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم: رأى رجلا ما يصيب أنفه بشيء من الأرض فقال: لا صلاة لمن لا يصيب أنفه من الأرض “ترجمہ:حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ،وہ فرماتے ہیں کہ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک شخص کو (نماز پڑھتے دیکھا)، جس کے(سجدہ کی حالت میں) ناک میں سے کچھ بھی زمین پر نہیں لگ رہا تھا،تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:اس شخص کی نماز( کامل) نہیں، جس کی ناک زمین کو نہ لگے۔(سنن دار قطنی ،جلد 02،صفحه 157،مطبوعه مؤسسة الرسالہ، بيروت ، لبنان)
فتاویٰ رضویہ میں ہے :’’ یوں ہی ناک کی ہڈی زمین پر لگنا واجب ہے ،بھتیروں کی ناک زمین سے لگتی ہی نہیں اور اگر لگی ،تو وہی ناک کی نوک یہاں تک تو ترکِ واجب گناہ اور عادت کے سبب فسق ہی ہُوا ۔‘‘(فتاویٰ رضویہ، جلد3، صفحہ 253،رضا فاؤنڈیشن،لاھور)
نمازواجب الاعادہ ہونے کے بارے میں فتاویٰ امجدیہ میں ہے:واللفظ للآخر:” سجدہ میں پیشانی کا زمین پر جمنا فرض ہےاور ناک اس طرح جمانا کہ جو حصہ ناک کا نرم ہے ،اس کے دبنے کے بعد ناک کی ہڈی زمین پر جَم جائے یہ واجب، اگر ناک کی نوک زمین سے چھو گئی اور ہڈی نہ لگی، نماز واجب الاعادہ ہوئی ۔“(فتاوی امجدیہ ، جلد1، صفحہ84، مطبوعہ مکتبہ رضویہ کراچی)
عذر کی وجہ سے ناک زمین پر نہ لگانے کے متعلق ردالمحتار مع درمختار ،الجوہرۃ النیرہ،فتح القدیر اور فتاوٰی عالمگیری میں ہے: واللفظ للآخر :”لو وضع أحدهما فقط ،إن كان من عذر لا يكره ‘‘ترجمہ:اگر عذر کی وجہ سےان دونوں (ناک اور پیشانی)میں سے کسی ایک کو(سجدہ کی حالت میں زمین پر )لگایا، تو مکروہ نہیں۔ (فتاویٰ عالمگیری، جلد1،صفحہ70،مطبوعہ دار الفکر ، بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
مسجد میں اسکول کی کلاس لگانا کیسا؟
ناپاکی کی حالت میں نماز ادا کرنے کا حکم؟
مسجدکی محراب میں اذان دیناکیساہے
ہوائی جہازمیں نماز کا کیا حکم ہے
مریض کے لیے لیٹ کرنماز پڑھنے کا طریقہ؟
نماز میں الٹا قرآن پڑھنے کا حکم
امام کے پیچھے تشہد مکمل کریں یا امام کی پیروی کریں؟
کیا بچے کے کان میں اذان بیٹھ کر دے سکتے ہیں؟