Sajda Sahw Sunnat o Nafl Mein Bhi Hota Hai

سجدہ سہو سنت و نفل میں بھی ہوتا ہے

مجیب: مولانا ذاکر حسین عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2427

تاریخ اجراء: 21رجب ا لمرجب1445 ھ/02فروری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   یہ مسئلہ معلوم کرنا ہے کہ یہ سجدہ سہو جو ہے وہ صرف فرض نمازمیں کرنا ہوتا ہے یا سنت، نوافل اور  وتر میں بھی  کرسکتے ہیں ؟اگر سنت ،نوافل، وتر میں سجدہ سہو کرنا  بھول جائے  تو کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سجدہ سہو نماز کے واجبات میں سے کسی واجب  کے ترک ہونے کے سبب لازم ہوتا ہے ،چاہے وہ نماز فرض  ہو یا وتر یا سنت یا نفل ۔ نیز یہ بات بھی یادرہے کہ نمازکوئی بھی ہو(فرض یاسنت یانفل)اس  میں کسی واجب کے بھولے سے چھوٹ جانے کی وجہ سے سجدہ سہوواجب ہوتا ہے ،لہذااگر کسی نے جان بوجھ کر واجب ترک کیا تو سجدہ سہو کفایت نہیں کرے گا ،نماز کا اعادہ (اسے دوبارہ پڑھنا) ہوگا ۔یونہی اگر بھولے سے کوئی واجب چھوٹ گیا، جس پر سجدہ سہو کرنا تھا مگر سجدہ سہو نہیں کیا تو اس صورت میں بھی اس نماز کو دوبارہ پڑھنا ہوگا ۔

   فتاوی ہندیہ میں ہے” وحكم السهو في الفرض والنفل سواء، كذا في المحيط“ترجمہ:سجدہ سہو کا حکم فرض و نفل میں برابر ہے،جیسا کہ محیط میں ہے۔(فتاوی ھندیۃ،ج 1،ص 126،دار الفکر،بیروت)

   بہار شریعت میں ہے:"فرض و نفل دونوں کا ایک حکم ہے یعنی نوافل میں بھی  واجب ترک ہونے سے سجدہ سہو واجب ہے۔"(بہارشریعت ،ج 01،حصہ 4،ص 710، مکتبۃ المدینہ ،کراچی)

   بہار شریعت میں ہی  ہے"قصدا واجب ترک کیا تو سجدہ سہو سے وہ نقصان دفع نہ ہوگا بلکہ اعادہ واجب ہے ۔یوہیں اگر سہوا واجب ترک ہوا اور سجدہ سہو نہ کیا جب بھی اعادہ واجب ہے۔"(بہارشریعت ،ج 01،حصہ 4،ص 708، مکتبۃ المدینہ ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم