Sajda Sahw Ke Baad Imam Ki Iqtida Karne Wale Par Sajda Sahw Hoga Ya Nahi?

 

سجدہ سہو کے بعد تشہد میں امام کی اقتدا کرنے والے پر سجدہ سہو  ہوگا یا نہیں ؟

مجیب:مفتی فضیل رضا عطاری

فتوی نمبر: Mul-905

تاریخ اجراء: 06جمادی الثانی1445 ھ/20دسمبر 23 20 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ امام  سجدہ سہو کے بعد تشہد میں بیٹھا تھا،اس وقت کوئی شخص جماعت میں شامل ہوا، تواس پر سجدہ سہو  لازم ہے یا نہیں،جبکہ چھُوٹی ہوئی رکعتیں ادا کرتے ہوئےخود اس سے سہو  واقع نہیں ہوا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں سجدہ سہو کے بعد تشہد میں بیٹھے ہوئے امام  کی جس شخص نے اقتدا کی، تو امام  کے سہو کی وجہ سے اس پر سجدہ سہو کرنا  لازم نہیں ہوگا  ۔وجہ یہ ہے کہ  خوداس   مقتدی سے تو کوئی بھول واقع  نہیں ہوئی اورامام کی پیروی کی رُو سے بھی سجدہ سہو  لازم  نہیں ہوا کہ اس نےامام کو  دونوں سجدوں  میں نہیں پایااور امام کی پیروی اسی چیز میں  لازم ہوتی ہے، جس میں اسے پالیا جائے،یہی وجہ ہے کہ  امام کے سہو کا دوسرا سجدہ کرتے وقت جو شخص اقتدا میں شامل ہو،اس کےلیے حکم یہ ہے کہ وہ دوسرا  سجدہ تو ادا کرے گا، مگر پہلے سجدے کی قضا اس کے ذمے لازم نہیں ہے۔

   مبسوط سرخسی میں ہے:’’فإقن سها الإمام في صلاته فسجد للسهو ثم اقتدى به رجل في القعدة التي بعدها صح اقتداؤه ، وليس على الرجل سجود السهو فيما يقضي؛ لأنه ما سها، وإنما يلزمه متابعة الإمام فيما أدرك الإمام فيه وهو لم يدركه في هاتين السجدتين فلا تلزمه بحكم المتابعة‘‘اگر امام نماز میں بھولا اور سجدہ سہو کرلیا ،پھر سجدہ سہو کے بعد والے قعدے میں کسی شخص نے اس کی اقتدا کی تو اس کی اقتدا صحیح ہےاور اس پر اپنی چھوٹی ہوئی رکعتوں میں سجدہ سہو  لازم نہیں ہے، کیونکہ اس سے تو بھول واقع  نہیں ہوئی اور اس پر امام کی پیروی اسی چیز میں لازم ہے،جس میں وہ امام کو پالے،جبکہ یہاں اس نے دونوں سجدوں میں امام کو نہیں پایا، لہذا  متابعت(امام کی پیروی) کے حکم کی رو سے بھی اس پر سجدہ سہو لازم نہیں ہے۔(مبسوط سرخسی،الجزء الثانی،ص123، مطبوعہ دار احیاء التراث العربی)

   رد المحتار میں ہے:’’إذا سجد الإمام واحدة ثم اقتدى به. قال في البحر: فإنه يتابعه في الأخرى ولا يقضي قضاء الأولى كما لا يقضيهما لو اقتدى به بعدما سجدهما‘‘جب امام نے ایک سجدہ کرلیا، پھر  کسی نے اس کی اقتدا کی،تو بحرمیں فرمایا کہ وہ  دوسرے سجدے میں امام کی پیروی کرے اور پہلے سجدے کی  قضا لازم نہیں، جیسا کہ سہو کےدونوں سجدوں کی ادائیگی کے بعد شامل   ہونے  کی صورت میں  ان کی قضانہیں۔ (رد المحتار،جلد02، صفحہ659،مطبوعہ کوئٹہ)

   بہار شریعت میں سجدہ سہو کے بیان میں  ہے :’’ امام کے ایک سجدہ کرنے کے بعد شریک ہوا ،تو دوسرا سجدہ امام کے ساتھ کرے اور پہلے کی قضا نہیں اور اگر دونوں سجدوں کے بعد شریک ہوا، تو امام کے سہو کا اس کے ذمہ کوئی سجدہ نہیں۔‘‘ (بھار شریعت ،ج 01،ص716،  مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم