Sajda e Tilawat Karne Ke Baad Dobara Wahi Ayat Suni To Kya Hukum Hai?

سجدہ تلاوت  کرنےکے بعد دوبارہ وہی آیت سُنی، توکیا  حکم ہے؟

مجیب: مفتی ابومحمد علی اصغرعطاری

فتوی نمبر: Nor-11898

تاریخ اجراء: 26 ربیع الآخر 1443 ھ/02 دسمبر   2021 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک جگہ بطور وظیفہ آیت سجدہ پڑھی جا رہی تھی ، زید نے آیت سجدہ سننے کے بعد سجدہ کر لیا ، اس کے بعد بھی اسی مجلس میں کئی بارآیت سجدہ تلاوت کی گئی اور زید سنتا رہا ۔ آپ سے پوچھنا یہ ہے کہ مذکورہ صورت میں زید پر کتنے سجدے کرنا لازم ہوں گے ،جبکہ مجلس تبدیل نہیں ہوئی یعنی زید وہیں بیٹھا رہا ، کسی دوسرے کام مثلا :کھانے پینے ، باتیں کرنے وغیرہ میں مشغول نہیں ہوا اور ایک ہی آیت کی تکرار ہوتی  رہی ۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں زید پر دوبارہ سجدہ تلاوت کرنا واجب نہیں ،آیت سجدہ سننے کے بعد ایک بار سجدہ تلاوت واجب ہوا تھا ،جسے وہ ادا کر چکا ہے ،اب  وہی سجدہ کافی ہے ۔

   مسئلے کی تفصیل یہ ہے کہ سجدہ تلاوت واجب ہونے میں اصل تداخل ہے، جبکہ مجلس و آیت ایک ہی ہو۔سوال میں بیان کی گئی وضاحت کے مطابق جب زیدنے پہلی بار آیت سجدہ سنی، تو اس پر سجدہ تلاوت واجب ہو گیاتھا،جسے وہ ادا کر چکا،چونکہ سجدہ تلاوت کرنے کے بعد مجلس تبدیل نہیں ہوئی اور ایک ہی آیت  سجدہ کی تکرار ہوتی رہی،دوسری آیت سجدہ نہیں پڑھی گئی،اس لیے  مزید کوئی سجدہ واجب نہیں ہوا،ایک مجلس میں آیت سجدہ سننے کے بعد سجدہ تلاوت کر لیا، تو وہی پہلا سجدہ کافی ہے،دوبارہ سجدہ تلاوت کرنا واجب نہیں۔البتہ آیت سجدہ تبدیل ہو جائے یا مجلس تبدیل ہو جائے تو مزید سجدے واجب ہو ں گے۔

   بدائع الصنائع میں ہے:’’لا فرق ههنا بين ما إذا تلا مرارا ثم سجد وبين ما إذا تلا وسجد ثم تلا بعد ذلك مرارا في مجلس واحد حتى لا يلزمه سجدة أخرى۔۔ ۔ لأن ههنا السبب هو التلاوة والمرة الأولى هي الحاصلة بحق التلاوة على ما مر فلم يتكرر السبب وهذا المعنى لا يتبدل بتخلل السجدة بينهما‘‘ ترجمہ: یہاں کوئی فرق نہیں کہ متعدد بار آیت سجدہ تلاوت کر کے سجدہ کیا یا آیت سجدہ   پڑھ کر سجدہ کیا، پھر اسی مجلس میں متعدد بار وہ آیت پڑھی حتی کہ دوسرا سجدہ لازم نہیں ہوگا ،کیونکہ یہاں سبب وجوب تلاوت ہے ،جو بیان کردہ سبب کے مطابق حق تلاوت کی وجہ سے پہلی بار میں حاصل ہو گیا ،لہذا سبب متکرر نہیں ہوا اور یہ معنی آیت سجدہ کی تلاوت کے درمیان سجدہ کرنے سے تبدیل نہیں ہوتا ۔ (بدائع الصنائع ، کتاب الصلوۃ ، فصل سجدۃ التلاوۃ ، ج1، ص181، دار الکتب العلمیۃ،بیروت)

   تبیین الحقائق میں ہے:’’ولو تلاها فسجد ثم أطال الجلوس أو القراءة فأعادها لا يجب عليه أخرى لاتحاد المجلس‘‘ ترجمہ: اگر آیت سجدہ تلاوت کی پھر سجدہ کیا ، اس کے بعد کافی دیر بیٹھا رہا یا تلاوت کرتا رہا ،پھر اسی آیت کو دُہرایا تو دوسرا  سجدہ واجب نہیں ہو گا کیونکہ مجلس متحد (ایک )ہے۔ (تبیین الحقائق ، کتاب الصلوۃ ، باب سجود التلاوۃ، ج1، ص208،مطبوعہ  ملتان)

   بہار شریعت میں ہے:’’ایک مجلس میں سجدہ کی ایک آیت کو بار بار پڑھا یا سنا ،تو ایک ہی سجدہ واجب ہوگا، اگرچہ چند شخصوں سے سنا ہو۔ يوہيں اگر آیت پڑھی اور وہی آیت دوسرے سے سنی بھی جب بھی ایک ہی سجدہ واجب ہوگا۔ ۔۔ مجلس میں آیت پڑھی یا سُنی اور سجدہ کر لیا ،پھر اسی مجلس میں وہی آیت پڑھی یا سُنی تو وہی پہلا سجدہ کافی ہے۔‘‘ (بھار شریعت ، ج1، ص735، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم