Sajda Sahw Karna Bhool Gaya Aur Salam Pher Diya To Kya Hukum Hai?

 سجدہ سہو کرنا بھول گیا اور سلام پھیر دیا، تو کیا حکم ہے؟

مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-629

تاریخ اجراء: 06ربیع الثانی 1444  ھ/02نومبر 2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی شخص سجدۂ سہو کرنا بھول گیااور اس نےسلام پھیر دیا،تو اس صورت میں کیا حکم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سجدہ سہولازم ہونے کی صورت میں سلام پھیرنے سے سجدہ سہوساقط نہیں ہوتا،جبکہ  سلام پھیرنے کے بعد نماز کی بناء کےمنافی کوئی فعل نہ کیاہو،ہاں اگر بناء کے منافی کوئی فعل پایاجائےمثلاً:سلام پھیرنے کے بعد بات چیت کرنا ،قہقہہ لگانایاجان بوجھ کر حدث طاری کرنا وغیرہ  کوئی فعل کرلیا ہو، تو پھرسجدہ سہونہیں کیاجاسکتا۔لہٰذا پوچھی گئی صورت میں  اگرنمازکے منافی کوئی کام کرنے سے پہلے یادآگیاتواس صورت میں یادآتے ہی سجدہ سہوکریں اور آخرمیں قعدہ کرکے سلام پھیردیں ،نمازدرست ہوجائے گی ۔

   ردالمحتارمیں ہے :”ان السجودلایسقط بالسلام ولوعمدا، الااذافعل فعلایمنعہ من البناء بان تکلم اوقھقھۃ او احدث عمدااوخرج من المسجداوصرف وجھہ عن القبلۃ وھوذاکرلہ، لانہ فات محلہ وھو تحریمۃ الصلاۃ“ یعنی سلام پھیرنے سے سجدہ سہوساقط نہیں ہوتا، اگرچہ جان بوجھ کر سلام پھیراہو، ہاں جب سلام کے بعد ایساکوئی فعل کیاجونمازکی بناکے منافی ہومثلا بات چیت کرلی ہو،یاقہقہہ لگایاہویاجان بوجھ کر حدث طاری کیاہویامسجدسے نکل گیاہویاسجدہ سہویادہوتے ہوئے قبلہ سے چہرہ کو پھیر لیا ہوتو پھرسجدہ سہو نہیں کرسکتا،کیونکہ ان صورتوں میں سجدہ سہوکامحل فوت ہوگیا۔ (ردالمحتار،جلد2،صفحہ674، مطبوعہ: کوئٹہ)

   صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی امجدعلی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :”جس پر سجدہ سہو واجب ہے ،اگرسہوہونایادنہ تھااور بہ نیت قطع سلام پھیر دیاتوابھی نمازسے باہر نہ ہوابشرطیکہ سجدہ سہوکرلے ، لہٰذا جب تک کلام یا حدث عمد یامسجدسے  خروج یااور کوئی فعل منافی نماز نہ کیاہواسے حکم ہے کہ سجدہ سہو کرلے ۔“  (بہارشریعت، جلد2،صفحہ674، مکتبۃ المدینہ ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم