Sahib e Tarteeb Ne Qaza Namaz Parhne Ke Bajaye Waqti Namaz Parh Li To Kya Hukum Hai?

صاحبِ ترتیب نے قضا نماز پڑھنے کی بجائے وقتی نماز پڑھ لی ، تو کیا حکم ہے ؟

مجیب:مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:Gul-2872

تاریخ اجراء:21شوال المکرم1444ھ/12مئی2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان اس مسئلے کے بارےمیں کہ زید بچپن سے نماز پڑھنے کا عادی ہے،  اس کی کبھی کوئی نماز قضا نہیں ہوئی۔ اگر کبھی کوئی نماز قضا ہوجاتی، تو اگلی نماز سے پہلے اس کی قضا کرتا پھر دوسری نماز پڑھتا تھا ،لیکن ایک مرتبہ زید سے فجر کی نماز قضا ہوئی ،زید نے یہ قضا نماز 4 دن بعد ادا کی کیونکہ زید کو صاحب ترتیب ہونے کےمسائل کا علم نہیں تھا ۔اب پوچھنا یہ ہےکہ زید نے چار دن بعد فجر کی نماز قضا کی ،تو ان چار دنوں کی نمازیں ادا ہوگئیں یا ان کو دوبارہ پڑھنا ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں چار دن کی نمازیں ادا ہو گئیں،  ان نمازوں کو  دوبارہ پڑھنا لازم نہیں،  کیونکہ صاحب ترتیب یعنی وہ شخص جس کی کوئی نماز قضا نہ ہو یا چھ سے کم نمازیں قضا ہوں اس پر لازم ہے کہ پہلے قضا پڑھے ،پھر اگلی نماز پڑھے ،ورنہ اگلی نماز نہیں ہوتی۔  ہاں اگرقضا نماز یاد نہ رہی  اور اگلی نماز پڑھ لی، تو نماز ہو جائےگی، فقہائے کرام نے فرضیتِ ترتیب سے ناواقف شخص کو بھولنے والے کی مثل قرار دیا ہے، یعنی اس کا حکم بھی بھولنے والے کی طرح ہوگا، اس کی نمازیں بھی ادا ہوجائیں گی۔

   صاحبِ ترتیب بھول کر قضا نماز ادا کیے بغیر وقتیہ نماز پڑھ لے، تو اس کے متعلق فتاویٰ ہندیہ میں ہے:”ولو تذكر صلاة قد نسيها بعد ما أدى وقتيہ جازت الوقتية“یعنی: صاحبِ ترتیب قضا نماز پڑھنا بھول گیا اور وقتی نماز پڑھنے کے بعد یاد آیا ،تو وقتی نماز ادا ہوجائے گی۔        (الفتاوى الهندية ،جلد1،صفحہ 122، کوئٹہ)

   فرضیّت ترتیب سے جو ناواقف ہے، وہ بھولنے والے کی طرح ہے،جیسا کہ درمختار میں ہے:” من جهل فرضية الترتيب يلحق بالناسي واختاره جماعة من ائمة بخارى“ترجمہ:جو فرضیتِ ترتیب سے ناواقف ہو ، تو اسے بھولنے والے کے ساتھ ملایا جائے گا،(یعنی اس کا حکم بھولنے والے کی طرح ہوگا)اور اسی کو ائمہ بخاریٰ میں سے ایک جماعت نے اختیار کیا ہے۔(در مختار مع ردالمختار ،جلد2،صفحہ 640، کوئٹہ)

   بہارِ شریعت میں ہے:”قضا نماز یاد نہ رہی اور  وقتیہ پڑھ لی ، پڑھنے کے بعد یاد آئی، تو  وقتیہ ہوگئی اور پڑھنے میں یاد آئی   تو گئی۔۔۔۔ فرضیّت ترتیب سے جو ناواقف ہے ،اس کا حکم بھولنے والے کی مثل ہے کہ اس کی نماز ہو جائے گی۔(ملتقطا ،بھارِ شریعت، جلد1، صفحہ705،  مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم