Sahib e Tarteeb Ne Qaza Na Parhi Aur Agli Namaz Shuru Kardi To Kya Kare ?

صاحبِ ترتیب نے قضا نہ پڑھی اور اگلی نماز شروع کردی تو کیا کرے؟

مجیب: مفتی ابو محمد علی اصغر عطّاری مدنی

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ مئی 2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ صاحبِ ترتیب شخص کی فجر قضا ہو گئی، صاحبِ ترتیب شخص، ظہر کی نماز الگ سے پڑھ رہا تھا، دورانِ نماز ابھی ایک رکعت ہی پڑھی تھی کہ یاد آیا کہ فجر کی قضا نماز ابھی تک باقی ہے۔ پوچھنا یہ ہے صاحبِ ترتیب شخص جو ظہر کی نماز پڑھ رہا ہے، ظہر کی نماز پوری کرے یا نماز توڑ دے؟ ظہر کی نماز کا وقت ختم ہونے میں کافی وقت باقی ہے۔ شرعی رہنمائی فرما دیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں ظہر کی نماز فاسد ہوگئی، پہلے فجر کی قضا نماز پڑھے اور بعد میں دوبارہ نئے سرے سے ظہر کی نماز ادا کرے۔

   اس مسئلہ کی تفصیل کچھ یوں کہ صاحبِ ترتیب شخص پر لازم ہوتا ہے کہ قضا نماز یاد ہونے کی صورت میں پہلے قضا نماز پڑھے،بعد میں وقتی نماز پڑھے اور وقتی نماز ادا کرنے کے دوران یہ یاد آیا کہ قضا نماز باقی ہے اور وقتی نماز کے وقت میں بھی گنجائش ہو اس طرح کہ قضا نماز پڑھنے کے بعد، وقتی نماز ادا ہونے کا وقت بچا ہو، جیسا کہ سوال میں بیان کردہ صورت میں ہے، تو اس صورت میں جو وقتی نماز ادا کر رہا ہے، وہ فاسد ہو جائے گی۔ لہٰذا صاحبِ ترتیب شخص پر لازم ہوگا کہ پہلے فجر کی قضا نماز ادا کرےا ور پھر ظہر کی نماز ادا کرے۔(فتاویٰ ہندیہ،1/122-ملخصاً از فتاویٰ امجدیہ،حصہ1، 1/271، 272)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم