Sahib e Tarteeb Ka Juma Ka Waqt Nikal Raha Ho Tu Kya Kare ?

صاحبِ ترتیب کا جمعہ کا وقت نکل رہا ہو تو وہ کیا کرے؟

مجیب: مفتی ابومحمد علی اصغر عطاری مدنی

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ جنوری 2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ صاحبِ ترتیب کا جمعہ جا رہا ہو اور کہیں نہیں ملے گا، یعنی جمعہ کی جماعت جارہی ہو لیکن ظہر کا وقت ابھی باقی ہو، تو کیا پہلے جمعہ پڑھے گا یا قضا نماز؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں ایسا شخص پہلے قضا نماز پڑھے گا، پھر جمعہ کے بدلے ظہر کی نماز پڑھے گا۔

   اس مسئلے کی تفصیل یہ ہے کہ جب کوئی شخص صاحبِ ترتیب ہو اور جمعہ کے وقت اسے یاد آگیا کہ میری ایک نماز رہتی ہے، لیکن صورتحال یہ ہو کہ اگر قضا نماز پڑھے گا تو جمعہ کی جماعت چلی جائے گی لیکن ظہر کی نماز کا وقت باقی ہوگا، تو ایسے شخص پر ضروری ہے کہ پہلے قضا نماز پڑھے پھر جمعہ کے بدلے ظہر کی نماز پڑھ لے۔ اور اگر صورتحال یہ ہو کہ جمعہ کی جماعت چلے جانے کے ساتھ ساتھ ظہر کا وقت بھی ختم ہوجائے گا، تو ایسی صورت میں بالاتفاق وہ شخص پہلے جمعہ ادا کر لے پھر قضا نماز پڑھ لے۔ اور اگر صورتحال یہ ہو کہ قضا نماز پڑھ کے امام کے ساتھ جمعہ میں شریک ہوسکتا ہو ، تو بالاتفاق پہلے قضا نماز پڑھے گا ، پھر جمعہ ادا کرے گا۔

   بہار شریعت میں ہے:”جمعہ کے دن فجر کی نماز قضا ہوگئی اگر فجر پڑھ کر جمعہ میں شریک ہوسکتا ہے تو فرض ہے کہ پہلے فجر پڑھے اگرچہ خطبہ ہوتا ہو اور اگر جمعہ نہ ملے گا مگر ظہر کا وقت باقی رہے گا جب بھی فجر پڑھ کر ظہر پڑھے اور اگر ایسا ہے کہ فجر پڑھنے میں جمعہ بھی جاتا رہے گا اور جمعہ کے ساتھ وقت بھی ختم ہو جائے گا تو جمعہ پڑھ لے پھر فجر پڑھے اس صورت میں ترتیب ساقط ہے۔“(بہار شریعت، 1/704)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم