Sahib e Tarteeb Jamat Main Shamil Hone Se Pehle Qaza Padhe

صاحب ترتیب جماعت میں شامل ہونے سے پہلے قضاپڑھے

مجیب: ابوصدیق محمد ابوبکر عطاری

فتوی نمبر: WAT-917

تاریخ اجراء:       18ذیقعدۃالحرام1443 ھ/18جون2022 ء                                                                                                                

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میں صاحب ترتیب ہوں اور میری دو وقت کی نماز کسی جاب کی  وجہ سے رہ گئی ۔ اب تیسرے وقت میں جماعت کے ساتھ نماز مل رہی ہے تو کیا میں جماعت کے ساتھ شامل ہو جاؤں یا پہلے دو قضا نمازیں پڑھ کے وقتی نماز پڑھوں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   صاحب ترتیب پر ترتیب فرض رہتی ہے خواہ اس کی جماعت چھوٹ رہی ہو ، اعتبار وقت کا ہے ۔ اگر وقت میں اتنی گنجائش ہے کہ قضا نمازیں ادا کرنے کے بعد وقتی نماز وقت میں ادا کر سکتے ہیں تو لازم ہے کہ پہلے قضا نمازیں ادا کریں پھر وقتی نماز پڑھیں ۔ اور اگر وقت تنگ ہو کہ تمام قضا نمازیں نہیں پڑھ سکتے بلکہ بعض پڑھ سکتے ہیں تو جتنی قضا نمازیں پڑھنا ممکن ہے، وہ پڑھ کر وقتی پڑھے ۔ اور اگر اتنا وقت بھی نہیں کہ کوئی قضا نماز پڑھ کر وقتی نماز پڑھ سکیں یعنی اگر قضا نماز پڑھیں گے تو وقتی نماز کا وقت نکل جائے گا تو اس صورت میں پہلے وقتی نماز پڑھیں  ۔  بعد میں اگلی نماز سے پہلے پہلے  قضا نمازیں  ترتیب سے ادا کر لیں  کہ اگلی نماز کے لئے  ترتیب  کا لحاظ رکھنا  اس پر پھر فرض  ہے جبکہ ترتیب ساقط کرنے والا کوئی عذر نہ پایا جائے  ۔ بہار شریعت میں ہے” جمعہ کے دن فجر کی نماز قضا ہوگئی اگر فجر پڑھ کر جمعہ میں شریک ہوسکتا ہے تو فرض ہے کہ پہلے فجر پڑھے اگرچہ خطبہ ہوتا ہو اور اگر جمعہ نہ ملے گا مگر ظہر کا وقت باقی رہے گا جب بھی فجر پڑھ کر ظہر پڑھے اور اگر ایسا ہے کہ فجر پڑھنے میں جمعہ بھی جاتا رہے گا اور جمعہ کے ساتھ وقت بھی ختم ہو جائے گا تو جمعہ پڑھ لے پھر فجر پڑھے اس صورت میں ترتیب ساقط ہے۔ (بہار شریعت، ج 1 ،حصہ4،ص704، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   رد المحتار  میں ہے :”لو سقط بین فائتۃ و وقتیۃ لضیق وقت او نسیان یبقی فیما بعد تلک الوقتیۃ“ترجمہ: اگر فوت شدہ اور وقتی نماز کے درمیان وقت کی تنگی یا بھول جانے کی وجہ سے ترتیب ساقط ہو جائے تو اس وقتی نماز کے بعد والی نمازوں میں ترتیب باقی رہے گی ۔ (رد المحتار، ج 2،ص641،کوئٹہ)

   نیز یہ بھی یاد رہے کہ بلا عذر شرعی ایک نماز بھی چھوڑ دینا ناجائز و حرام ہے ۔ اور جاب کی وجہ سے نماز چھوڑنا عذر شرعی نہیں ۔ لہذا آپ اپنے اس گناہ سے توبہ بھی کریں ، اور آئندہ نماز نہ چھوڑنے کا پختہ ارادہ کریں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم