Halat e Safar Mein Qaza Hone Wali Namaz Kaise Ada Karen ?

حالتِ سفر میں قضا ہونے والی نماز کیسے ادا کریں؟

مجیب:مفتی ابومحمد  علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:129

تاریخ اجراء:15جمادی الثانی1436ھ/05اپریل2015ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ زید کی کئی نمازیں حالت سفر میں قضا ہو گئی ہیں، اب وہ ان کو ادا کرنا چاہتا ہے، تو کیا دو رکعت ادا کرے گا یا چار رکعت؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   زید حالت سفر میں قضا ہونے والی نماز یں قصر طریقے ہی سے ادا کرے گا، کیونکہ قضا نماز جس حالت میں قضا ہوئی اسی طرح ادا کی جائے گی ۔

   خاتم المحققین علامہ ابن عابدین شامی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ارشاد فرماتے ہیں:”یقضی المسافر فائتۃ الحضر الرباعیۃ اربعا ویقضی المقیم فائتۃ السفر رکعتین“ یعنی مسافر، حالت اقامت میں قضا ہونے والی نماز چار رکعت ہی پڑھے گا اور مقیم ،حالت سفر میں قضا ہونے والی نماز دو رکعت ہی پڑھے گا۔(ردالمحتار، جلد2، صفحہ650،  مطبوعہ کوئٹہ)

      قضا نماز ادا کرنے کا اصول بیان کرتے ہوئےبدائع الصنائع میں ہے:” الاصل ان كل صلاة ثبت وجوبها في الوقت وفاتت عن وقتها انه يعتبر في كيفية قضائها وقت الوجوب وتقضى على الصفة التي فاتت عن وقتها“یعنی ہر وہ نماز جو فرض ہوئی اور قضا ہو گئی، تو اس کی قضا  ادا کرنے کے لیے اس وقت کا اعتبار ہے ،جس وقت وہ قضا لازم ہوئی ، اور جس کیفیت پر وہ قضا ہوئی اس طرح ادا کی جائے گی۔(بدائع الصنائع،جلد2، صفحہ159،  مطبوعہ کوئٹہ)

      قضا نماز کے متعلق ہدایہ میں ہے: ” انہ لایتغیر بعد الوقت“ یعنی قضاء نماز وقت کے بعد تبدیل نہیں ہوتی۔ (ہدایہ مع بنایہ، جلد3، صفحہ266، مطبوعہ ملتان)

      صدر الشریعہ بدرالطریقہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں: ”جو نماز جیسی فوت ہوئی اس کی قضا ویسی ہی پڑھی جائے گی، مثلاً  سفر میں نماز قضا ہوئی، تو چار رکعت والی دو ہی پڑھی جائے گی ،اگرچہ اقامت کی حالت میں پڑھے اور حالت اقامت میں فوت ہوئی، تو چار رکعت والی کی قضا چار رکعت ہے ،اگرچہ سفر میں پڑھے۔“(بہار شریعت، جلد1، صفحہ703، مطبوعہ  مکتبۃ المدینہ کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم