Safar Kar Ke 3 Mukhtalif Shehron Mein Jana Ho To Namaz Ka Hukum

سفر کرکے تین مختلف شہروں میں جانا ہے، تو نمازوں کا کیا حکم ہوگا ؟

مجیب:مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1543

تاریخ اجراء: 04رمضان المبارک1445 ھ/15مارچ2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک شخص کوکسی دینی کام  کے لئے تین دن تین مختلف شہروں میں جانا ہے، پہلے جس مقام پر جانا ہے وہ گھر سے کم و بیش 110 کلومیٹر کے فاصلہ پر ہے، وہاں ایک رات قیام کے بعد دوسرے دن جس شہر میں جانا ہے،وہ اس شہر سے 68 کلو میٹر کے فاصلہ پر ہے اور تیسرے دن کا جدول جس شہر میں ہے وہاں سے گھر 55 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے، اس سفر کے دوران  نمازوں کے متعلق کیا حکم ہے؟ کہاں مکمل ادا کی جائے گی کہاں قصر؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   110 کلو میٹر شرعی مسافت ہے ،  پوچھی گئی صورت  کے مطابق   مذکورہ شخص شہر میں ہے تو شہر  کی متصل  نیز شہر کی  آس پاس  کی متصل آبادی اور گاؤں میں ہے تو گاؤں کی متصل آبادی سے نکلنے سے لے کر  اس (یعنی شہر  کی متصل اور اس کی آس پاس  کی متصل آبادی  اور گاؤں میں ہے تو گاؤں کی متصل آبادی)  میں  واپس داخل  ہونے تک مسافر کہلائے گا  لہذامذکورہ شخص جب 110 کلو میٹر سفر کے ارادہ سے نکلے گا ،تو اپنے شہر کی آبادی سے نکلتے ہی شرعی مسافر ہوجائے گااور واپس اپنے شہر کی آبادی میں داخل ہونے تک قصر ہی کرے گا۔

   مسافر کی نماز سے  متعلق تفصیل کیلئے مکتبۃ المدینہ کا مطبوعہ رسالہ’’مسافر کی نماز ‘‘ کا مطالعہ فرمائیں ، یہ رسالہ مکتبۃ المدینہ سے ہدیۃً طلب فرمائیں یا درج ذیل لنک پر کلک کرکے ڈاؤن لوڈ فرمائیں ۔

https://www.dawateislami.net/bookslibrary/ur/musafir-ki-namaz

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم