Sabaq Sunane Ke Liye Ayat e Sajda Tilawat Karne Se Sajda Tilawat Ka Hukum?

سبق سنانے کے لیے آیتِ سجدہ تلاوت کرنے سے سجدۂ تلاوت کا حکم ؟

مجیب:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر: Aqs-1796

تاریخ اجراء:02رجب المرجب1441ھ/27فروری2020ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک اسلامی بہن گھر میں بچیوں کو قرآنِ پاک پڑھاتی ہے ۔ سبق سناتے ہوئے بچیاں آیتِ سجدہ بھی سناتی ہیں ۔ پوچھنا یہ ہے کہ  بچیاں بطورِ سبق آیتِ سجدہ سنائیں ، تو کیا اُن بچیوں پر سجدہ تلاوت لازم ہوگا یا نہیں ؟ بالغ بچیوں اور نابالغ بچیوں کے لیے الگ الگ حکم ہوگا یا ایک ہی حکم ہے ؟

    اسی طرح اُن بچیوں سے بطورِ سبق آیتِ سجدہ سنتے ہوئے کیا سبق سننے والی اسلامی بہن پر بھی سجدہ تلاوت لازم ہوگا ؟ بالغ بچی آیتِ سجدہ پڑھے ، تو کیا حکم ہوگا اور نابالغ پڑھے ، تو کیا حکم ہوگا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    پوچھی گئی صورت میں سبق سنانے والی بالغ بچیوں پر سجدہ تلاوت لازم ہوگا ، خواہ سبق سنانے کے طور پر آیتِ سجدہ تلاوت کریں یا کسی اور غرض سے ، کیونکہ سجدہ تلاوت کا سبب تلاوت ہے ، سبق سنانے کی نیت سے کی جائے یا کسی اور غرض سے تلاوت کی جائے ، بہر صورت سجدہ تلاوت لازم ہوجاتا ہے ، البتہ سبق سنانے والی نابالغ بچیوں پر سجدہ تلاوت لازم نہیں ہوگا ، کیونکہ سجدہ تلاوت لازم ہونے کے لیے یہ شرط ہے کہ اس پر نماز فرض بنتی ہو اور نابالغ بچی پر نماز فرض نہیں  ، اس لیے اس پر سجدہ تلاوت بھی لازم نہیں ہوگا ۔

    اور سبق سننے والی اسلامی بہن خواہ نابالغ بچی سے آیتِ سجدہ سنے یا بالغ بچی سے ، خواہ سبق کی غرض سے سنے یا کسی اور غرض سے ، بہر صورت اس پر سجدہ تلاوت لازم ہوجائے گا ، کیونکہ مسلمان عاقل بالغ کے صرف آیتِ سجدہ سننے کی وجہ سے ہی سجدہ تلاوت لازم ہوجاتا ہے ، خواہ کسی بھی غرض سے سنے ۔ نیز نابالغ بچہ کے تلاوت کرنے کی وجہ سے اگرچہ اُس نابالغ پر سجدہ تلاوت لازم نہیں ہوتا ، البتہ اُس سے آیتِ سجدہ سننے والے پر لازم ہوجاتا ہے ، ہاں اگر سبق سننے والی اسلامی بہن خود مخصوص حالت ( حیض) میں ہو ، تو ایسی صورت میں اُس اسلامی بہن پر سجدہ تلاوت لازم نہیں ہوگا ، کیونکہ حالتِ حیض میں آیتِ سجدہ سننے یا تلاوت کرنے سے حیض والی عورت پر سجدہ تلاوت لازم نہیں ہوتا ۔( اگرچہ اس حالت میں تلاوت کرنا ، ناجائز ہے ۔ )

    حدیثِ پاک میں ہے :” قال عليه السلام: والسجدة على من سمعها وعلى من تلاها “ ترجمہ: نبی پاک علیہ الصلوٰۃ و السلام نے ارشاد فرمایا : جو شخص آیتِ سجدہ سنے یا تلاوت کرے ، اُس پر سجدہ ( لازم ) ہے ۔

( نصب الرایۃ ، کتاب الصلوٰۃ ، باب سجود التلاوۃ ، ج 2 ، ص 178 ، مطبوعہ موسسۃ الریان ، بیروت )

    فتاویٰ عالمگیری میں ہے:” والسجدة واجبة في هذه المواضع على التالي والسامع سواء قصد سماع القرآن أو لم يقصد ۔۔۔ والأصل فی وجوب السجدة ان كل من كان من اهل وجوب الصلاة اما اداء او قضاء كان أهلا لوجوب سجدة التلاوة ومن لا فلا كذا فی الخلاصة حتى لو كان التالی كافرا أو مجنونا أو صبيا أو حائضا أو نفساء لم يلزمهم ۔ ولو سمع منهم مسلم عاقل بالغ تجب عليه لسماعہ ملخصاً “ ترجمہ: سجدہ تلاوت ان ( چودہ ) مقامات پر تلاوت کرنے والے اور سننے والے پر واجب ہے۔  ( سننے والے نے ) خواہ قرآنِ پاک سننے کا ارادہ کیا ہو یا نہ کیا ہو ، ( بہر صورت اس پر سجدہ تلاوت لازم ہوجائے گا ) اور سجدہ تلاوت کے لازم ہونے میں قاعدہ یہ ہے کہ ہر وہ شخص جو ادا یا قضا کے طور پر وجوبِ نماز کا اہل ہو ، وہ سجدہ تلاوت کے وجوب کا اہل ہوگا اور جو شخص ( وجوبِ نماز کا اہل ) نہ ہو ، تو ( وہ سجدہ تلاوت کے وجوب کا بھی اہل ) نہیں ہے ۔جیسا کہ خلاصۃ الفتاویٰ میں ہے ، یہاں تک کہ اگر تلاوت کرنے والا شخص کافر ، مجنون ، نابالغ بچہ یا حیض و نفاس والی عورت ہو ، تو ان پر سجدہ تلاوت لازم نہیں ہوگا اور اگر کوئی مسلمان عاقل بالغ ان ( مذکورہ افراد ) سے سن لے ، تو اس کے سننے کی وجہ سے اُس پر سجدہ تلاوت لازم ہوجائے گا ۔

( الفتاویٰ الھندیہ ، کتاب الصلوٰۃ ، باب سجود التلاوۃ ، ج 1 ، ص 146 ، مطبوعہ کراچی )

    سیدی اعلیٰ حضرت امام اہلسنت مولانا الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن فتاویٰ رضویہ میں فرماتے ہیں :” وجوب سجدہ تلاوت ، تلاوت کلمات معینہ قرآن مجید سے منوط ہے۔ وہ کلمات جب تلاوت کئے جائیں گے ، سجدہ تالی وسامع پر واجب ہوگا  ۔ “

( فتاویٰ رضویہ ، جلد 8 ، صفحہ 223 ، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور )

    صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ بہارِ شریعت میں فرماتے ہیں :” آیت سجدہ پڑھنے والے پر اس وقت سجدہ واجب ہوتا ہے کہ وہ وجوب نماز کا اہل ہو یعنی ادا یا قضا کا اسے حکم ہو، لہٰذا اگر کافر یا مجنون یا نابالغ یا حیض و نفاس والی عورت نے آیت پڑھی تو ان پر سجدہ واجب نہیں اور مسلمان عاقل بالغ اہل نماز نے ان سے سُنی تو اس پر واجب ہوگیا  ۔ “

( بہارِ شریعت ، حصہ 4 ، جلد 1 ، صفحہ 729 ، 730 ، مکتبۃ المدینہ ، کراچی )

    حالتِ حیض میں آیتِ سجدہ سننے والی عورت کے متعلق مبسوطِ سرخسی میں ہے : ” وليس على الحائض سجدة قرأت أو سمعت “ ترجمہ : حائضہ عورت آیتِ سجدہ تلاوت کرے یا سنے ، اس پر سجدہ تلاوت لازم نہیں ہے ۔

( المبسوط للسرخسی ، کتاب الصلوٰۃ ، باب سجود التلاوۃ ، ج 2، ص 6 ، مطبوعہ دار الفکر ، بیروت )

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم