Ruku Ya Sujud Mein Tasbeehat Teen Baar Se Kam Parhna

رکوع یا سجود میں تسبیحات تین بار سے کم پڑھنا

مجیب: ابومصطفی محمد کفیل رضامدنی

فتوی نمبر: Web-416

تاریخ اجراء:       13محرم الحرام1443 ھ/12اگست2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   نماز میں تسبیحات کی تعداد کم کرنا کیسا مثلاًرکوع میں تین کی بجائے ایک بار ”سبحان  ربی العظیم“ کہنا اور سجدے میں ایک بار” سبحان ربی الاعلیٰ“ کہنے کا کیا حکم ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   رکوع و سجودمیں تین بار تسبیح پڑھنا سنت ہے اور جان بوجھ کر تین بار سے کم تسبیح پڑھنا یا بالکل نہ پڑھنا ،مکروہ تنزیہی ہے ،یادرہے نماز کی سنت ترک کرنےسے نمازفاسد نہیں ہوتی اور سجدہ سہو بھی واجب نہیں ہوتا،لہذا جس شخص نے جان بوجھ کر رکوع وسجودمیں تین سے کم تسبیحات پڑھیں یا پڑھی ہی نہیں اُس کی نماز ہوگئی، لیکن سنت ترک کرنے کی وجہ سے نمازخلافِ سنت ہوئی ۔

   ردالمحتار میں رکوع و سجود کی تسبیح کے متعلق ہے:”ویسبح فیہ وقالہ ثلاثا فلو ترکہ او نقصہ کرہ تنزیھا “یعنی رکوع اور سجدے میں تین بار تسبیح کہنا سنت ہے اور اگر وہ اس تسبیح کو ترک کرے یا تین سے کم پڑھے تو یہ مکروہ تنزیہی ہے ۔ (ردالمحتار ، جلد2، صفحہ211، مطبوعہ: کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم