Ruku Se Uthte Waqt الله أكبر Keh Diya Tu Kya Hukum Hai ?

رکوع سے اٹھتے وقت اللہ اکبر کہہ دیا تو کیا حکم ہے؟

مجیب: ابو احمد محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1602

تاریخ اجراء: 12شوال المکرم1444 ھ/03مئی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر امام صاحب رکو ع سے اٹھتے  وقت تسمیع کے بجائے اللہ اکبر کہہ لیں اور آخر میں سجدہ سہو بھی کرلیں توکیا نما زہوجائےگی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

      بیان کی گئی صورت میں امام اوران مقتدیوں کی نما زہوگئی ،جن کی کوئی رکعت نہیں چھوٹی تھی  اور تسمیع کے بجائے اللہ اکبرکہنے سےسجدہ سہو لازم نہ ہوا  تھالیکن اس کے باوجودامام نے سجدہ سہوکیاہے تویہ سجدہ سہوبلاسبب ہوا، ایسے سجدہ سہوکو جب مسبوق (یعنی جو ایک یا زائد رکعتیں ہوجانے کے بعدجماعت میں شامل ہوا) امام کی پیروی کرتے ہوئےامام کے ساتھ اداکرےاورپھراسےمعلوم ہوکہ امام پرسجدہ سہونہ تھاتواس کی نمازفاسدہوجاتی ہے اوراس پراس نماز کا دہرانا ضروری ہوتاہے۔

      فتاوی رضویہ  میں ہے " اگر سجدہ سہو میں مسبوق اتباع امام کرے بعد کو معلوم ہو کہ یہ سجدہ بے سبب تھا اس کی نماز فاسد ہوجائے گی کہ ظاہر ہوا کہ محلِ انفراد میں اقتدا کیا تھا۔"(فتاوی رضویہ،ج 8،ص 185،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

      بہارشریعت میں ہے "امام نے سجدۂ سہو کیا مسبوق نے اس کی متابعت کی جیسا کہ اسے حکم ہے، پھر معلوم ہوا کہ امام پر سجدۂ سہو نہ تھا، مسبوق کی نماز فاسد ہوگئی۔"  (بہار شریعت،ج 1،حصہ 3،ص 591،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم