Ruku Me Imam Ke Sath Shamil Hote Waqt Hath Bandhe Ya Nahi ?

رکوع میں امام کے ساتھ شامل ہوتے وقت ہاتھ باندھیں کہ نہیں ؟

مجیب: ابوحفص محمد عرفان مدنی عطاری

فتوی نمبر: WAT-884

تاریخ اجراء:       09ذیقعدۃالحرام1443 ھ/09جون2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   امام رکوع میں ہو ، تو آنے والا شخص تکبیرِ تحریمہ کہہ کر پہلے ہاتھ باندھے اور پھر امام کے ساتھ رکوع میں ملے ، یا ہاتھ باندھے بغیر رکوع میں چلا جائے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   امام رکوع میں ہو ، تو آنے والا شخص اس طرح کھڑے کھڑے تکبیرِ تحریمہ کہے کہ تکبیرختم ہونے تک ہاتھ گھٹنوں تک نہ پہنچیں ، پھر اگر وہ جانتا ہو کہ امام صاحب رکوع میں اتنا وقت لگاتے ہیں کہ وہ ثنا یعنی سبحانک اللھم پڑھ کر امام کے ساتھ رکوع میں شامل ہو سکتا ہے ، تو تکبیرِ تحریمہ کے بعد ہاتھ باندھ کر ثنا پڑھے ، کیونکہ ثنا پڑھنا سنت ہے ، اس کے بعد دوسری تکبیر کہتا ہوا رکوع میں جائے اور اگر یہ گمان ہو کہ ثنا پڑھنے کی صورت میں امام صاحب رکوع سے اٹھ جائیں گے ، تو تکبیرِ تحریمہ کے بعد ہاتھ نہ باندھے ،بلکہ فوراً دوسری تکبیر کہتا ہوا رکوع میں چلا جائے ، کیونکہ ہاتھ باندھنا اس قیام کی سنت ہے،جس میں ٹھہر کر کچھ پڑھنامشروع ہو اور جس قیام میں ٹھہرنا اور پڑھنا نہیں ہوتا ، اس میں سنت ہاتھ چھوڑنا ہے ۔

      فتاوی رضویہ میں ہے " ظاہر یہ ہے کہ مثل قیام ہاتھ باندھے گا کہ جب اسے قنوت پڑھنے کا حکم ہے تو یہ قیام ذی قرارو صاحبِ ذکر ،مشروع ہوا اور ہر ایسے قیام میں ہاتھ باندھنا نقلاً وشرعاً سنّت اور عقلاً و عرفاً ادبِ حضرت" (فتاوی رضویہ، ج08،ص411،رضافاونڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم