Ruku Karne Ka Tarika Kya Hai ?

رکوع کرنے کا طریقہ کیا ہے ؟

مجیب: مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2019

تاریخ اجراء: 08ربیع الاول1445 ھ/25ستمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   رکوع کرنے کاطریقہ کیاہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   رکوع کا کم سے کم درجہ یہ ہے کہ  اتناجھکناکہ ہاتھ بڑھائے تو گھٹنوں تک پہنچ جائیں اور پورا رکوع یہ ہے کہ پیٹھ سیدھی ہو جائے ، اور رکوع کا سنت طریقہ یہ ہے کہ (کوئی مجبوری نہ ہو، تو ) ٹانگیں سیدھی ہوں ،پیٹھ سیدھی بچھ جائے اوررکوع میں نہ سرجھکایاجائے اورنہ اونچاہوبلکہ سر  پیٹھ کی سیدھ میں رہے ۔ فقہائے کرام فرماتے ہیں کہ رکوع میں پیٹھ ایسی بچھی رہے کہ اگر اس پر پانی کا پیالہ رکھ دیا جائے ، تو پیالہ ٹھہر جائے اور پانی نہ گرے ۔ اور رکوع وغیرہ ارکانِ نماز میں ایک بار سبحان اللہ کہنے کی مقدار ٹھہرے رہنا واجب ہے ۔

   چنانچہ صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ  بہارشریعت میں رکوع کی سنتیں بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ”حالتِ رکوع میں ٹانگیں سیدھی ہونا ، اکثر لوگ کمان کی طرح ٹیڑھی کر لیتے ہیں ، یہ مکروہ ہے ۔۔۔۔ رکوع میں پیٹھ خوب بچھی رکھے ، یہاں تک کہ اگر پانی کا پیالہ اس کی پیٹھ پر رکھ دیا جائے ، تو ٹھہر جائے ۔ رکوع میں نہ سر جھکائے ، نہ اونچا ہو بلکہ پیٹھ کے برابر ہو ۔ “(بہارِ شریعت ، ج1 ،  حصہ3 ، ص525۔526 ، مکتبۃ المدینہ ، کراچی)

   بہار شریعت میں نماز کے واجبات میں ہے” تعدیل ارکان یعنی رکوع و سجود و قومہ و جلسہ میں کم از کم ایک بار سبحان اﷲ کہنے کی قدر ٹھہرنا ۔ "(بہار شریعت،ج 1،حصہ 3،ص 518،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم