Roze Ki Halat Mein Dhooni Lena Kaisa ?

روزے کی حالت میں دھونی لینا کیسا ؟

مجیب: مفتی ابو محمد علی اصغر  عطاری  مَدَنی

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ اپریل2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہم نے ایک باشرع عامل سے کچھ تعویذا ت لئے۔ ان میں ایک تعویذ کچھ نقوش پر مشتمل تھا ، آیاتِ قرآنی نہیں تھیں ، جس کے متعلق عامل صاحب نے کہا تھا کہ یہ مغرب سے کچھ دیر پہلے کوئلوں پر رکھ کر اس کے دھوئیں کی دھونی لینی ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا ہم روزے کی حالت میں اس تعویذ کو کوئلوں پر جلا کر اس کے دھوئیں کی دھونی لے سکتے ہیں یا نہیں ؟ ( سائلہ : اسلامی بہن )

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   روزے کی حالت میں دھواں قصداً حلق سے داخل کرنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ لہٰذا روزے میں دھونی نہیں لے سکتے۔

   روزہ یاد ہوتے ہوئے ، جان بوجھ کر دھواں گلے میں کھینچنے کے متعلق ردالمحتار مع الدرالمختار میں ہے : ”لو ادخل حلقہ الدخان افطر  ( ای بایّ صورة کان الادخال حتی لو تبخر بخورة وآواہ الی نفسہ واشتمہ ذاکرًا لصومہ ، افطر لامکان التحرز عنہ ) ترجمہ : اگر کسی نے اپنے حلق میں دھواں داخل کیا ، تو روزہ ٹوٹ جائے گا یعنی دھواں داخل کرنا جس طرح بھی ہو ، یہاں تک کہ اگر خوشبو سلگ رہی تھی اور اس نے اپنے قریب کر کے روزہ یاد ہوتے ہوئے دھوئیں کو کھینچا ، تو روزہ ٹوٹ جائے گا ، کیونکہ اس سے بچنا ممکن تھا۔ ( ردالمحتار مع الدرالمختار ، 3 / 421 )

   بہارِ شریعت میں ہے : ”اگر خود قصداً دھواں پہنچایا تو فاسد ہوگیا جبکہ روزہ دار ہونا یاد ہو ، خواہ وہ کسی چیز کا دھواں ہو اور کسی طرح پہنچایا ہو ، یہاں تک کہ اگر کی بتی وغیرہ خوشبو سُلگتی تھی ، اُس نے منہ قریب کر کے دھوئیں کو ناک سے کھینچا روزہ جاتا رہا۔“ ( بہار شریعت ، 1 / 988 )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم