Rakat Pane Ke Liye Ruku Ki Kitni Miqdar Imam Ke Sath Milna Zaroori Hai ?

رکعت پانے کے لیے رکوع کی کتنی مقدار امام کے ساتھ ملنا ضروری ہے ؟

مجیب:عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی عنہ

فتوی نمبر:WAT-1184

تاریخ اجراء:23ربیع الاول1444ھ/20اکتوبر2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   امام صاحب رکوع میں تھے اور زید آیا اور رکوع میں مل گیا، لیکن ابھی وہ ایک مرتبہ سبحان اللہ کی مقدار نہیں ٹھہرا تھا کہ امام نے رکوع سے سر اٹھا لیا، تو زید کو رکعت مل گئی یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   صورتِ مسئولہ میں  اس شخص کو وہ رکعت مل گئی، اس و جہ سے کہ  اگر کوئی شخص  امام کے ساتھ رکوع پا لیتا ہے، تو  اس کی وہ رکعت شمار ہو جائےگی، اگرچہ ادنیٰ مقدار کے اعتبار سے  شرکت  پائی جائےاورپھرفوراامام قیام میں چلاجائے اورمقتدی کوکچھ پڑھنے کاموقع ہی نہ ملے۔

   فتاوی ہندیہ میں ہے” ذكر الجلابي في صلاته أدرك الإمام في الركوع فكبر قائما ثم شرع في الانحطاط وشرع الإمام في الرفع الأصح أن يعتد بها إذا وجدت المشاركة قبل أن يستقيم قائما وإن قل، هكذا في معراج الدراية“ترجمہ:جلابی نے اپنی کتاب کے باب الصلاۃ میں ذکر کیا  ہےکہ کسی نے امام کو رکوع میں پایا اور کھڑے ہو کر تکبیر کہی پھر رکوع کے لئے جھکنا شروع ہوا اور ادھر امام رکوع سے اٹھنا شروع ہوا تو صحیح یہی ہے کہ وہ اس رکعت کو شمار کرے گا جبکہ امام کے سیدھے کھڑے ہونے سے پہلے رکوع میں مشارکت ہو جائے اگرچہ قلیل ہی ہو ،ایسا ہی معراج الدرایہ میں ہے۔ (فتاوی ہندیہ،کتاب الصلاۃ،باب ادراک الفریضۃ،ج 1،ص 120،دار الفکر،بیروت)

   بہار شریعت میں ہے"امام رکوع میں تھا اور یہ تکبیر کہہ کر جھکا تھا کہ امام کھڑا ہوگیا تو اگر حد رکوع میں مشارکت  ہوگئی اگرچہ قلیل تو رکعت مل گئی۔" (بہار شریعت،ج 1،حصہ 4،ص 699،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم