Raat So Kar Uthne Ke Baad Isha Aur Nawafil Parhay Tu Kya Nawafil Tahajjud Mein Shumaar Honge ?

رات سو کر اٹھنے کے بعد عشاء اور نوافل پڑھے تو کیا نوافل تہجد میں شمار ہوں گے؟

مجیب:ابوصدیق محمد ابوبکر عطاری

فتوی نمبر:WAT-1173

تاریخ اجراء:20ربیع الاول1444ھ/17اکتوبر2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   نماز عشاء ادا نہیں کی اور سوگئے ،رات کو آنکھ کھلی  تو نماز عشاء اور نوافل ادا کیے تو کیا وہ نوافل تہجد شمار ہوں گے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   دریافت کی گئی صورت میں وہ نوافل تہجد شمار نہیں ہوں گے اس لیے کہ  تہجد کے  لیے نماز عشاء کے بعد سونا ضروری ہے  البتہ  وہ  نفل صلوۃ اللیل ہوں  گے کہ صلوۃ اللیل تہجد سے عام ہے۔

   صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فتاویٰ امجدیہ میں فرماتے ہیں:” نمازِ عشاء پڑھ کر سونے کے بعد جب اٹھے ، تہجد کا وقت ہے اور یہ وقت طلوعِ فجر تک ہے اور بہتر وقت بعدِ نصف شب ہے اور اگر سویا نہ ہو ، تو تہجد نہیں اگرچہ جو نفل پڑھے جائیں ، صلوٰۃ اللیل انھیں شامل کہ صلوٰۃ اللیل تہجد سے عام ہے ۔ “( فتاویٰ امجدیہ ، جلد 1 ، صفحہ 243 ، مطبوعہ مکتبہ رضویہ ، کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم