Qirat Mein Aerabi Ghalati Ka Hukum

قراءت میں اعرابی غلطی کا حکم

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-12637

تاریخ اجراء: 05جمادی الاخری1444 ھ/29دسمبر2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ امام صاحب نے "اِلَّا ابْتِغَآءَ وَجْهِ رَبِّهِ الْاَعْلٰىۚ(۲۰)"میں " وَجْهِ " کو " وَجْهُ" پڑھا۔ اس صورت میں نماز کا کیا حکم ہوگا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   فقہائے کرام کی تصریحات کے مطابق اعرابی غلطی سے اگر معنیٰ فاسد نہ ہوں تو بالاجماع نماز فاسد نہیں ہوتی،  لہذا پوچھی گئی صورت میں معنیٰ فاسد نہ ہونے کی بنا پر نماز فاسد نہیں ہوگی۔

   مسئلہ کی تفصیل یہ ہے کہ "اِلَّا ابْتِغَآءَ وَجْهِ رَبِّهِ الْاَعْلٰىۚ(۲۰)"کا ترجمہ ہے (صرف اپنے رب کی رضا چاہتا جو سب سے بلند ہے) اور مفسرین کرام کے بقول یہ آیتِ مبارکہ حضرتِ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی مبارک شان میں نازل ہوئی اب " وَجْهِ " کو " وَجْهُ" پڑھنے کی صورت میں چونکہ معنیٰ فاسد نہیں ہوئے لہذا صورتِ مسئولہ میں نماز فاسد نہیں ہوگی۔

   اعرابی غلطی سے معنی فاسد نہ ہونے کی صورت میں  نماز فاسد نہیں ہوتی۔ جیسا کہ فتاوٰی عالمگیری، فتاوٰی قاضی خان، فتاوٰی شامی اور خلاصۃ الفتاوٰی  وغیرہ کتبِ فقہیہ میں مذکور ہے:”والنظم للاول“(ومنها اللحن في الإعراب ) إذا لحن في الإعراب لحنا لا يغير المعنى بأن قرأ لا ترفعوا أصواتكم برفع التاء لا تفسد صلاته بالإجماع “یعنی اعراب میں نمازی کا غلطی کرنا اس میں تفصیل یہ ہے کہ اگر نمازی اعراب میں ایسی غلطی کرے جس سے معنیٰ فاسد نہ ہو مثلاً " لَا تَرْفَعُوْا اَصْوَا تَکُمْ "میں نمازی تاء کو رفع کے ساتھ " اَصْوَا تُکُمْ "پڑھے تو بالاجماع اس کی نماز فاسد نہیں ہوگی۔(فتاوٰی عالمگیری، کتاب الصلوٰۃ، ج 01، ص 81 ،   مطبوعہ پشاور)

   بہارِ شریعت میں ہے:” اعرابی غلطیاں اگر ایسی ہوں جن سے معنی نہ بگڑتے ہوں تو مفسد نہیں، مثلاً لَا تَرْفَعُوْا اَصْوَا تِکُمْ، نَعْبَدُ۔(بہارِ شریعت، ج 01، ص 554، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم