Qirat Me Bhool Gaey Aur Kuch Dair Socha To Namaz Ka Hukum ?

قراءت میں بھول گئے اور کچھ دیر سوچا، تو نماز کا حکم

مجیب: مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری

فتوی نمبر: Nor-11489

تاریخ اجراء: 10شوال المکرم    1442 ھ/22مئی 2021 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارےمیں کہ نمازِ تراویح پڑھاتے ہوئے حافظ صاحب  کو متشابہ لگ جائے اور جس مقام سے وہ قراءت کر رہے ہوں، وہ مقام بھول جائیں  اوررُک کر   سوچنے لگیں  کہ آگے کیا ہے اور اس سوچنے میں کچھ دیر ہوجائے، تو نماز کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

  نمازِ تراویح میں قراءت کے دوران سوچنے میں تین بار سبحان اللہ کہنے کی مقدار سکوت کیا ،توسجدہ سہو واجب ہوجائے گا،لہٰذا ایسی صورت میں لازم ہوگاکہ نماز کے آخر میں سہو کے دوسجدے کرے،اگر نہ کیے ،تو نماز کو پھر سے پڑھنا واجب ہے۔

  نہایۃ المراد فی شرح ہدیۃ ابن العمادمیں جامع الفتاوی کے حوالے سے ہے:” لوفرغ من الفاتحہ و تفکر ساعۃ ساکتا ای سورۃ  یقرء مقدار رکن یلزمہ السھو“یعنی: نمازی جب سورہ فاتحہ پڑھ کر فارغ ہوا  اور خاموش ہوکرسوچنے لگا کہ وہ کونسی سورت قراءت کرے ،اگر یہ سوچنا ایک رکن کی مقدار ہے ،تو اس پر سجدۂ سہو لازم ہوگا۔ ( نھایۃ المراد فی شرح ھدیۃ ابن العماد،صفحہ714،مطبوعہ دار البیرونی)

  اعلیٰ حضرت امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضاخان علیہ رحمۃ الرحمٰن فتاوی رضویہ میں لکھتے ہیں:”سکوت اتنی دیر کیا کہ تین بار سبحان اللہ کہہ لیتا، تو یہ سکوت اگر بر بنائے تفکر تھا کہ سوچتا رہا کہ کیا پڑھوں ،تو سجدہ سہو واجب ہے ، اگر نہ کیا، تو اعادہ نماز کا واجب ہے اور اگر وہ سکوت عمداً بلا وجہ تھا، جب بھی اعادہ واجب۔“ (فتاوی رضویہ ، جلد8، صفحہ192، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن ، لاھور)

  مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ بہار شریعت میں فرماتے ہیں :”قراءت وغیرہ کسی موقع پر سوچنے لگا کہ بقدر ایک رکن یعنی تین بار سبحان اللہ کہنے کا وقفہ ہو ا، تو سجدہ سہو واجب ہے ۔“ (بھار شریعت ،جلد1،صفحہ715،مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم