Qaza Namazon Ki Tadad Yaad Na Ho To Kaise Ada Karen ?

قضا نمازوں کی تعداد یاد نہ ہو تو کیسے ادا کریں؟

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2630

تاریخ اجراء: 21رمضان المبارک1445 ھ/01اپریل2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ميری کچھ نمازیں قضاء ہیں لیکن تعداد یاد نہیں تو میں کیسے شمار کروں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ایسی صورت میں علماء کرام نے ظن غالب پر عمل کرنے کا حکم ارشاد فرمایا ہے،اگرظن غالب بھی  نہ ہورہا ہوتو قضانمازیں پڑھتے  رہیں ،یہاں تک کہ یقین ہوجائے کہ اب مجھ پر کوئی قضانماز باقی نہ رہی۔

   تبیین الحقائق میں ہے” لا يدري كمية الفوائت يعمل بأكبر رأيه فإن لم يكن له رأي يقضي حتى يستيقن“ترجمہ:جس کو قضاء نمازوں کی تعداد معلوم نہ ہو وہ اپنے ظن غالب پر عمل کرے تو اگر اس کا کوئی ظن غالب نہ ہو تو وہ قضا کرتا رہے یہاں تک کہ اس کو یقین ہوجائے ۔       (تبیین الحقائق ،ج01،ص 190، المطبعة الكبرى الأميرية ، القاهرة)

   حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے” من لا يدري كمية الفوائت يعمل بأكبر رأيه فإن لم يكن له رأي يقض حتى يتيقن أنه لم يبق عليه شيء“ترجمہ:جو فوت شدہ نمازوں کی تعداد نہیں جانتا وہ اپنے ظنِ غالب پر عمل کرے ،اور اگر اس کی کوئی رائے نہ جمتی ہو تو قضا نمازوں کی ادائیگی کرتا رہے یہاں تک  کہ اسے یقین ہو جائے کہ کوئی قضا نماز باقی نہیں رہی ۔(حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح،ص 447،مطبوعہ کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم