مجیب: مولانا محمد کفیل
رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر: Web-1455
تاریخ اجراء: 17رجب المرجب1445 ھ/29جنوری2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
اگر کثیر نمازیں باقی ہیں
اور اب ان کو ادا کرنا چاہتے ہیں تو روزانہ کی پانچ نمازوں میں
سے کیا کیا پڑھنا ضروری ہے اور روز کی نمازوں میں
سے قضائے عمری ادا کرنے کےلیے کون کون سی نمازیں چھوڑ
سکتے ہیں یا کون کون سی نمازیں پڑھنا لازم ہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
فرض نماز جو آپ وقت میں ہی ادا کر رہے ہیں
ان کی فرض رکعتیں اور عشاء کے وتر پڑھنا تو لازم و ضروری ہیں
ان کی ایک رکعت بھی چھوڑنا جائز نہیں ہےاسی طرح سنن
مؤکدہ بھی لازماً پڑھی جائیں گی کہ ان کی شریعت
میں بہت تاکید آئی ہے ، حتی کہ جو شخص ان کو چھوڑنے کی
عادت بنا لے ، وہ گنہگار و فاسق ہے، اس کے علاوہ سنن غیر مؤکدہ اور نوافل کی
جگہ قضائے عمری پڑھ سکتے
ہیں ۔
نیز
جس کے ذمہ بہت زیادہ قضا نمازیں ہوں تو ایسا شخص صرف قضا نماز کو
تخفیف کے ساتھ پڑھ سکتا ہے یعنی قضا نمازوں میں تخفیف کا طریقہ یہ
ہے کہ :
قضا ہر روز کی بیس رکعتیں ہوتی ہیں ، دو فرض فجرکے، چار ظہر، چار عصر، تین
مغرِب ، چار عشاء کے اور تین وِتر ۔نیّت اِس طرح کیجئے،
مَثَلاً: ’’ سب سے پہلی فجرجو مجھ سے قَضا ہوئی اُس کو ادا کرتا
ہوں۔ ‘‘ ہرنَماز میں اِسی طرح نیّت کیجئے ۔جس
پر بکثرت قَضانَمازیں ہیں وہ آسانی کیلئے اگر یُوں بھی ادا کرے تو جائز ہے کہ ہر رُکوع اور
ہرسَجدے میں تین تین
بار ’’سبحان ربی الاعلی،سبحان ربی
العظیم‘‘ کی جگہ صرف ایک ایک بار
کہے ۔ مگر یہ ہمیشہ اور ہر طرح کی نَماز میں یاد رکھنا چاہئے کہ جب رکُوع میں پوراپَہنچ جائے اُس وقت سبحان کا ’’سین ‘‘شُروع کرے اور جب عظیم کا ’’ میم‘‘ ختم کر چکے اُس وقت رُکوع سے سر اٹھا ئے ۔
اِسی طرح سَجدے میں بھی
کرے۔ ایک تَخفیف(یعنی کمی) تویہ ہوئی
اور دوسری یہ کہ فرضوں کی
تیسری اور چوتھی رَکْعَت میں الحمدشریف کی
جگہ فَقَط’’سبحان اللہ‘‘ تین بار کہہ کر رُکوع کر لے ۔ مگر وِتر کی
تینوں رَکْعَتوں میں
الحمدشریف اور سُورت دونوں
ضَرور پڑھی جائیں۔تیسری تَخفیف(یعنی
کمی) یہ کہ قعدۂ اَخیرہ میں تشہدیعنی
التحیات کے بعد دونوں دُرُودوں اور
دعا کی جگہ صِرْف ’’اللھم صل علی محمد
والہ‘‘کہہ کر سلام پھیر دے ۔ چوتھی
تَخفیف(یعنی کمی) یہ کہ وِتْر کی تیسری
رَکْعت میں دعائے قُنُوت کی
جگہ اللہ اکبر کہہ کر فَقَط ایک بار یا تین بار’’رب اغفر لی
‘‘کہے ۔ (مُلَخَّص اَز فتاوٰی رضویہ
مُخَرَّجہ ج۸ ص۱۵۷)
یاد
رکھئے! تَخفیف (یعنی کمی)کے اس طریقے کی عادت
ہر گز نہ بنائیے،معمول کی نمازیں سنّت کے مطابِق ہی پڑھئے
اور ان میں فرائض و واجبات کے ساتھ
ساتھ سُنَن اور مستحبات وآداب کی بھی رِعایت کیجئے۔
مزید
تفصیل کے لیے نیچے دیے گئے لنک سے رسالہ ’’قضا نمازوں کا
طریقہ‘‘ کا مطالعہ فرمائیں۔
https://data2.dawateislami.net/Data/Books/Download/ur/pdf/2014/70-1.pdf?fn=qaza-namazon-ka-tariqa
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
مسجد میں اسکول کی کلاس لگانا کیسا؟
ناپاکی کی حالت میں نماز ادا کرنے کا حکم؟
مسجدکی محراب میں اذان دیناکیساہے
ہوائی جہازمیں نماز کا کیا حکم ہے
مریض کے لیے لیٹ کرنماز پڑھنے کا طریقہ؟
نماز میں الٹا قرآن پڑھنے کا حکم
امام کے پیچھے تشہد مکمل کریں یا امام کی پیروی کریں؟
کیا بچے کے کان میں اذان بیٹھ کر دے سکتے ہیں؟