Jis Ka Qareebi Masjid Mein Jumma Reh Jaye To Ab Dur Ki Masjid Mein Jaye Ya Zohar Parhe?

جس کا قریبی مسجد میں جمعہ رہ جائے ، تو اب دُور کی مسجد میں جائے یا ظہر پڑھے؟

مجیب:مولانا شفیق صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Aqs 1542

تاریخ اجراء:27جمادی الثانی1440ھ/05مارچ2019ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر  جمعہ کی نماز محلے کی تمام مساجد میں ہوجائے اورشہر میں ہی ایک ، دو جگہ پر جمعہ ملنا ممکن ہو ،مگر کوئی شخص ایسی صورت میں ظہر کی نماز ہی ادا کرلے تو کیا یہ ظہر کی نماز ہوجائے گی یا نہیں ؟

سائل:عمیررضا (لائنزایریا ،کراچی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    صورت مسئولہ میں حکم ِ شرعی یہ ہے کہ شہر میں جہاں کہیں جمعہ کی نماز ملنا ممکن ہے ،وہ شخص وہاں جائے اور جمعہ کی نماز ادا کرے  اگر ایسا نہ کیا  ، تو گناہگار ہوگا ، البتہ   اگر وہ دور والی مسجد نہ گیا اور اسی وقت ظہر کی نماز پڑھ لیتا ہے ، تو نماز ہوجائے گی ، مگر ایسا کرنا حرام ہے ۔

    درمختار میں ہے:”وحرم لمن لا عذر له صلاة الظهر قبلهافي يومها بمصر لكونه سببا لتفويت الجمعة وهو حرام“ترجمہ : جس کے لیے (ترکِ جمعہ کا )کوئی عذر نہیں ہے اسے شہر میں جمعہ کی نماز سے پہلے جمعہ کی بجائے ظہر ادا کرنا حرام ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کا ظہر پڑھنا جمعہ چھوڑنے کا سبب ہوگا اور جمعہ چھوڑنا حرام ہے ۔

    اس کے تحت ردالمحتار میں ہے:”لا بد من كون المراد حرام لأنه ترك الفرض القطعي باتفاقهم الذي هو آكد من الظهر غير أن الظهر تقع صحيحة وإن كان مأمورا بالإعراض عنها“ترجمہ : (عام علماء کے مکروہ کہنے سے) حرام ہونا مراد لینا ضروری ہے کیونکہ اِس نے اُس فرضِ قطعی کو چھوڑا ہے ، جو کہ بالاتفاق ظہر سے زیادہ مؤکد ہے ، ہاں اس کی ظہر صحیح ہو جائے گی اگرچہ اسے حکم یہ تھا کہ ظہر نہ پڑھے ۔

(ردالمحتار ، کتاب الصلاۃ ، باب الجمعہ ، جلد3، صفحہ 34، کوئٹہ )

    صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ بہار شریعت میں لکھتے ہیں:”جس پر جمعہ فرض ہے اسے شہر میں جمعہ ہو جانے سے پہلے ظہر پڑھنا مکروہ تحریمی ہے، بلکہ امام ابن ہمام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: حرام ہے اور پڑھ لیا جب بھی جمعہ کے ليے جانا فرض ہے اور جمعہ ہو جانے کے بعد ظہر پڑھنے میں کراہت نہیں بلکہ اب تو ظہر ہی پڑھنافرض ہے اگر جمعہ دوسری جگہ نہ مل سکے مگر جمعہ ترک کرنے کا  گناہ اس کے سر رہا ۔ “

(بہار شریعت ، جلد1، صفحہ 773، مکتبۃ المدینہ ، کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم