Qareeb Ki Masjid Chor Kar Door Wali Masjid Mein Namaz Parhna

قریب والی مسجد چھوڑ کر دور والی مسجد میں نماز پڑھنا

مجیب: عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی عنہ

فتوی نمبر: WAT-1561

تاریخ اجراء: 16رمضان المبارک1444 ھ/07اپریل2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اپنے گھر کے قریب مسجد ہونے کے باوجود ددوسری مسجد میں نما ز پڑھنے جانا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر گھر کے قریب  کی مسجد میں سنی صحیح العقیدہ ،صحیح القراءۃ،لائق امامت شخص کی اقتدا میں نماز ہوتی ہےتو گھر کی قریب کی مسجد چھوڑ کر دوسری مسجد میں نماز پڑھنے جانا ،بہتر نہیں ہے لیکن اگر کوئی محلے کی مسجد چھوڑکر دوسری مسجد میں جا کر نماز پڑھےگاتو بھی اس کی نماز ہوجائےگی ۔اور اگردوسری مسجدمیں جانے کی وجہ یہ ہے کہ یہ دوسری مسجدکاامام یاموذن ہے ،یااس کے نہ جانے سے اس کی جماعت میں خلل کااندیشہ ہے یاکوئی اوروجہ شرعی ضروری ہے تواب وہاں جاناضروری ہے ۔

   فتاوی فیض الرسول میں ہے"قریب کی مسجد کی جماعت کو چھوڑ کر دور کی مسجد میں جانے والا اگر اس مسجد کا امام یا مؤذن یا مقیم جماعت ہو یعنی اس کے نہ جانے کے سبب جماعت میں خلل کا اندیشہ ہو یا کوئی اور وجہ شرعی ضروری ہو تو دور کی مسجد میں جانا ضروری ہے‘ اور اگر کوئی وجہ شرعی نہ ہو تو قریب کی مسجد کو چھوڑ کر دور کی مسجد میں جانا بہتر نہیں۔ "(فتاوی فیض الرسول، ج1، باب الجماعۃ ، ص347 ، شبیر برادرز لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم