Qada Ya Sajda Mein Imam Ke Sath Shamil Hone Ka Tarika

قعدہ یا سجدہ میں امام کے ساتھ شامل ہونے کا طریقہ

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2111

تاریخ اجراء: 07ربیع الثانی1445 ھ/23اکتوبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی شخص جماعت میں امام کے ساتھ قعدہ یا سجدہ کی حالت میں شرکت کرنا چاہتا ہو تو کیا وہ تکبیر تحریمہ  کہہ کر ہاتھ ناف کے نیچے باندھے پھر قعدہ یا سجدہ میں جائےیا پھر  تکبیر تحریمہ کہہ کر سیدھا قعدہ یا سجدہ میں چلا جائے۔اس کا درست طریقہ کیا ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جب کوئی شخص جماعت میں امام کے ساتھ قعدہ یا سجدہ کی حالت میں شریک ہورہا ہوتو سب سے پہلےتو وہ سیدھا کھڑے ہوکرتکبیرِ تحریمہ کہے ۔پھر   امام  اگر پہلے سجدے میں ہو تو اگر  اسے غالب گمان ہو کہ وہ ثنا( یعنی سبحانک اللھم )پڑھ کر امام کے ساتھ پہلے سجدے میں شامل ہو جائے گا ، تو اب  تکبیرِ تحریمہ کہنے کے بعد ہاتھ باندھ کر ثنا پڑھے ،  اس کے بعد دوسری تکبیر کہتا ہوا  سجدہ  میں چلا  جائے اور اگر یہ گمان ہو کہ ثنا پڑھنے کی صورت میں امام صاحب پہلے سجدے سے اٹھ جائیں گےتو  اب ثنا نہ پڑھے اور اس صورت میں تکبیر تحریمہ کے بعد  ہاتھ نہ باندھےبلکہ دوسری تکبیر کہہ کر سجدے میں چلا جائے۔

   یونہی اگر امام دوسرے سجدے میں ہو یا قعدہ کی حالت میں ہو تو  جماعت میں شامل ہونے والے شخص کیلئے بہتر یہ ہے کہ وہ  ثنا پڑھے بغیر امام کے ساتھ شامل ہوجائے،لہذا اس صورت میں بھی  مقتدی تکبیرِ تحریمہ کے بعد ہاتھ نہ باندھے بلکہ فوراً دوسری تکبیر کہتا ہوا سجدے یا قعدے میں چلا جائے، کیونکہ ہاتھ باندھنا اُس قیام کی سنت ہےجس میں ٹھہر کر کچھ پڑھنا ہو اور جس قیام میں ٹھہرنا اور پڑھنا نہیں  ، اس میں ہاتھ  نہ باندھنا سنت ہے۔

   در مختار میں ہے:’’ولو ادرکہ راکعا أو ساجدا،ان أکبر رأیہ  أنہ یدرکہ أتی بہ‘‘ ترجمہ: اگر امام کو رکوع یا سجدے کی حالت میں پائے تو اگر غالب گمان یہ ہو کہ وہ اسے (ثنا پڑھ کر)پالے گا تو ثنا پڑھے۔

   اس کے تحت رد المحتار  میں ہے:’’قولہ:(أو ساجدا)أی:السجدۃالاولی کما فی المنیۃ، واشار بالتقیید براکعا أو ساجدا الی انہ لو ادرکہ فی احدی القعدتین فالاولی ان لا یثنی۔۔۔وکذا لو ادرکہ فی السجدۃ الثانیۃ‘‘ترجمہ:اور شارح  رحمۃ اللہ علیہ کا قول  کہ امام کو سجدہ کی حالت میں پائے۔یعنی پہلے سجدے کی حالت میں جیسا کہ منیہ میں ہے۔اور رکوع اور سجدے کے ساتھ مقید کرنے سے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ اگر امام کو دو قعدوں میں سے کسی ایک میں پائے تو بہتر یہ ہے کہ ثنا نہ پڑھے ۔۔۔اسی طرح جب امام کو دوسرے سجدے میں پائے (تو بھی بغیر ثنا پڑھے شامل ہوجائے)۔(درمختارمع رد المحتار،جلد2،صفحہ232،مطبوعہ کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم