Pehla Ya Akhri Qaida Bhool Kar Khara Ho Jaye To Kya Hukum Hai

پہلایاآخری قعدہ بھول کھڑاہوجائے تواس کی تفصیل

مجیب: بلال نیاز مدنی

فتوی نمبر: WAT-1010

تاریخ اجراء:       26محرم الحرام1444 ھ/25اگست2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   (الف)اگر کوئی شخص پہلا قعدہ بھول کر کھڑا ہو جائے تو اسے کیا کرنا چاہیے؟

   (ب)اور اگرکوئی  آخری قعدہ بھول کر کھڑا ہو جائے تو کیا حکم ہے۔؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر کوئی  شخص تین یا چار رکعت والی نماز میں دوسری رکعت پر نہ بیٹھے اوربھول کر سیدھا کھڑا ہو جائے تو اب اس کو قعدہ کی طرف لوٹنا جائز نہیں بلکہ نمازجاری رکھے اورآخرمیں  سجدہ سہو کرکے نمازمکمل کردے تواس کی نمازدرست ہوجائے گی ۔

   اور اگر پورا سیدھا کھڑا نہ ہوا ہوتواب اگربیٹھنے کے قریب ہے کہ نیچے کاآدھابدن ابھی سیدھانہ ہونے پایاجب توبالاتفاق لوٹ آئے اورزیادہ صحیح یہی ہے کہ اس صورت میں اس پرسجدہ سہونہیں ۔

   اوراگر کھڑے ہونے کے قریب  ہے  یعنی بدن کا زیریں(نیچے والا) نصف حصہ سیدھا اور پیٹھ میں خم (جھکاؤ)باقی ہےتوبھی زیادہ صحیح  قول کے  مطا بق قعدہ کی  طرف لوٹنے کا حکم ہے  لیکن اس صورت میں اس پر سجدہ سہو واجب ہے۔

   (ب) اور جو شخص نماز کا آخری قعدہ بھول کر کھڑا ہو جائے ،اسے حکم ہے کہ جب تک اُس زائد رکعت کا سجدہ نہ کیا ہو لَوٹ آئے اور قعدہ کر کے سجدۂ سہو کرے اور اپنی نماز مکمل کرے،نماز درست ہو جائے گی۔اور اگر چاررکعتی نمازمیں  پانچویں یاتین رکعتی نمازمیں چوتھی کا سجدہ کر لیا تو  فرض باطل ہو جائیں گے،البتہ نماز فاسد نہیں ہو گی بلکہ نفل ہو جائے گی اورپانچویں رکعت کی صورت میں  اسے حکم ہوگا کہ مزید ایک رکعت ملا لےتاکہ چھ نوافل ہوجائیں ،اور فرض نئے سرے سے پڑھے گا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم