Pant Shirt Mein Namaz Aur Tasweer Wali Shirt Mein Namaz Ka Hukum

پینٹ شرٹ میں نماز اور تصویر والی شرٹ میں نماز

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1248

تاریخ اجراء: 22جمادی الاول1445 ھ/07دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   (1) کیا پینٹ شرٹ میں نماز ہو جاتی ہے؟

    (2) اگر شرٹ پر حرام جانور کی تصویر بنی ہو، تو کیا نماز ہو جاتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   (1)پینٹ شرٹ پہن کر بھی نماز ہو جاتی ہے البتہ! اگرپینٹ چست اورتنگ ہوجس سے اُن اعضاکی ہیئت ظاہر ہوتی ہو ، جن کے چھپانے کا حکم ہے، تولوگوں کے سامنے ایسی پینٹ پہنناممنوع ومکروہ ہے اوراگرپینٹ اتنی موٹی ، ڈھیلی اورکھلی ہوکہ اعضائے سترکی ہیئت معلوم نہ  ہوتی ہو ، تو ایسی پینٹ پہننا ممنوع نہیں۔

   بہارِشریعت میں ہے:”دبیز کپڑا، جس سے بدن کا رنگ نہ چمکتا ہو، مگربدن سے بالکل ایسا چپکا ہوا ہے کہ دیکھنے سے عضو کی ہيات معلوم ہوتی ہے، ایسے کپڑے سے نماز ہو جائے گی، مگر اس عضو کی طرف دوسروں کو نگاہ کرنا ، جائز نہیں۔ (ردالمحتار) اور ایسا کپڑا لوگوں کے سامنے پہننا بھی منع ہے اور عورتوں کے ليے بدرجۂ اَولیٰ ممانعت۔ بعض عورتیں جو بہت چست پاجامے پہنتی ہیں، اس مسئلہ سے سبق لیں۔(بھارِشریعت،جلد1،حصہ3،  صفحہ480، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   (2)اگر کپڑوں پر بنی ہوئی جاندار کی تصویر اتنی بڑی ہے کہ زمین پر رکھ کر کھڑے ہو کر دیکھیں تو چہرہ واضح ہو تو ایسا لباس پہننا ناجائز اور اس میں نماز مکروہ تحریمی ہے چاہے تصویر حلال جانور کی ہو یا حرام جانور کی۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم