Niyaz Ke Naam Par Nikale Hue Paise Masjid Mein Dena

نیاز کے نام پر نکالے ہوئے پیسے مسجد میں دینا

مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2003

تاریخ اجراء: 01ربیع الاول1445 ھ/18ستمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا سوال یہ ہے کہ  سیلری میں سے جو ایک پرسنٹ نیاز کے نام پرنکالتےہیں تو اس سے نیاز ہی ضروری ہے یا مسجد میں بھی دے سکتے ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   یہ پیسے ہر نیک کام میں خرچ  کرسکتے ہیں ،ا س سے نیاز بھی کرسکتے ہیں اور  عاشقان رسول  کی کسی مسجد میں  بھی دے سکتے ہیں ۔

   چنانچہ فتاوی رضویہ میں سیدی اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ سے سوال ہوا :کہ فدوی نے اپنے کارخانہ لاکہ کوٹھی میں یوم ابتدا کاروبار سے مسلم ارادہ کرلیا تھا کہ کارخانہ مذکور میں جو کچھ نفع ہوگا اسکے سولہ حصہ میں ایک حصہ خاص جناب سیدنا و مولٰنا پیرد ستگیر غوث الثقلین جناب محی الدین عبدالقادر جیلانی صاحب رحمۃ اﷲ علی مرقدہ وقدس اﷲ سرہ کا بطور تبرک نیاز کیا تھا اور ہے اور یوم ابتدا کاروبار سے بھی کہ جمع خرچ میں بھی ایک کنہ وہ جدابنام نامی اسم گرامی محب صمدان جناب سید محی الدین عبدالقادر صاحب جیلانی قدس اﷲ سرہ کے نام پاک سے موسوم کیاگیا ہے اور اب زمانہ اس کا چند سال کا ہوتا ہے کہ روپیہ نفع کا بھی جمع ہوگیا ہے تصدیعہ وہ خدمت کہ وہ روپیہ کن کن مصارف دینی میں خرچ ہوسکتا ہے یوم ابتدا کاروبارسے آج تک کوئی خاص ارادہ نہیں کیا گیا ہے اور نہ تھا کہ وہ نفع روپیہ فلاں کارِ خیر میں خرچ کیا جائے گا، اب خلاصہ دریافت مسئلہ یہ ہے کہ یہاں کی مسجد بے مرمت  اور ویران پڑی ہے او رمسلمان یہاں کے بہت غریب ہیں جس سے مرمت کا ہونا بہت دشوار ہے تو ایسی حالت میں جو روپیہ نفع کا ہے اس کو مصارف مسجدمیں خرچ کیا جاسکتا ہے کہ نہیں؟

   آپ رحمۃ اللہ علیہ نے جواب ارشاد فرمایا :’’ نیت کرنے والوں کو مولی تعالی جزائے خیر دے بہت محمودنیت ہے اور ہر دینی مصرف میں اسے صرف کرسکتے ہیں مسجد ویران کی آبادی نہایت اہم کام ہے اس میں صرف کرنا مقدم ہے‘‘۔ (فتاوی رضویہ ،ج13،ص582،رضا فاؤنڈیشن ،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم