Namazi Ke Samne Se Bacha Guzar Jaye Tu Namaz Ka Kya Hukum Hai

نمازی کے سامنے سے بچہ گزر گیا تو نماز ٹوٹے گی یا نہیں؟

مجیب:مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3174

تاریخ اجراء:10ربیع الثانی1446ھ/14اکتوبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا سوال یہ ہے  کہ اگر عورت گھر میں اکیلی ہے اور بچوں کو سنبھالنے والا کوئی نہیں تو اگر وہ نماز ادا کر رہی ہے اور بچے بار بار سامنے سے گزر رہے ہیں تو اس نماز کا کیا حکم ہے،کیا نماز ہو جائے گی یا ٹوٹ جائے گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نماز پڑھتے ہوئے نمازی کے آگے سےمرد،عورت،بچہ یاجانور وغیرہ گزر جائے تو اس سے نماز میں کوئی فرق  نہیں پڑتا، اگر چہ نمازی کے سامنے سے عاقل بالغ شخص کاجان بوجھ کرگزرنا ،ناجائز ہے۔البتہ! نماز پڑھنے کے بعد بچوں کو پیار و محبت سے سمجھایا جائے کہ وہ نمازی کے آگے سے نہ گزراکریں۔

   نمازی کے سامنے سے گزرنے کے متعلق مؤطاامام مالک میں ہے”أنّ کعب الأحبار قال :” لو یعلم المارّ بین یدی المصلی ماذا علیہ لکان أن یخسف بہ خیراً لہ من أن یمّر بین یدیہ“  ترجمہ: کعب احبار رحمۃ اللہ علیہ  نے ارشاد فرمایا کہ  نمازی کے سامنے  سے گزرنے والا اگر جانتا کہ اس پر کیا گناہ ہے تووہ  زمین میں دھنس جانے کو گزرنے سے بہتر جانتا۔(مؤطا مالک،رقم الحدیث 527،ج 2،ص 216،مطبوعہ :الإمارات)

   تنویرالابصارودرمختارمیں ہے"(ولایفسدھا۔۔۔مرورمار۔۔۔مطلقا)ولوامراۃ اوکلبا"ترجمہ:گزرنے والاکوئی ہی ہو،خواہ عورت ہویاکتا،اس کانمازی کے سامنے سے گزرنااس کی نمازکافاسدنہیں کرتا۔(الدرالمختارمع ردالمحتار،کتاب الصلاۃ،ج02،ص479،480،مطبوعہ:کوئٹہ)

   بہار شریعت میں صدر الشریعہ مفتی امجد علی  اعظمی رحمۃ اللہ علیہ ارشاد  فرماتے ہیں :” نمازی کے آگے سے بلکہ موضع سجود  سے کسی کا گزرنا نماز کو فاسد نہیں کرتا، خواہ گزرنے والا مرد ہو یا عورت،  کتّاہو یا گدھا۔“(بہار شریعت،ج 1،حصہ 03،ص614،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم