Namazi Ke Piche Janwar Ki Tasveer Wala School Bag Ho To Namaz Ka Hukum

نمازی کے پیچھے جاندار کی تصویر والا اسکول بیگ ہو،تو نماز کا حکم؟

مجیب:مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1446

تاریخ اجراء: 20رجب المرجب1445 ھ/01فروری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کسی کمرے میں ایسا سکول بیگ موجود ہو جس پر جاندار کی تصویر بنی ہوئی ہو یا انسانوں کی شکل والے کارٹون بنے ہوئے ہوں اس صورت میں اس کمرے میں پڑھی جانے والی نماز مکروہ تحریمی ہوگی جبکہ ایسا بیگ نمازی کے پیچھے ہو ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بیگ پر موجود تصویر اگرایسی ہو کہ اسے زندہ تصور کیا جاسکے اور وہ پورے قد کی ہو مگر نماز ی کے سامنے نہ ہو نمازی کے دائیں یا بائیں یا پیچھے ہو اگرچہ بطورِ تعظیم آویزاں ہوتو اس صورت میں نماز مکروہ تنزیہی ہوگی البتہ گھر میں ایسی تصویر بطور تعظیم رکھنا جائز نہیں ہے ۔

   جدالممتا ر میں  تصویر سے کراہت لازم ہونے سے متعلق ہے:’’ان علۃ کراھۃ  التحریم فی الصلاۃ ھو التشبہ بعبادۃ الوثن کما فی الھدایۃ و الفتح وغیرھما  وفی الاقتناء  ھو وجودھا فی البیت علی جھۃ التعظیم وھو المانع للملائکۃ عن الدخول فیہ فمقطوع الرأس او الوجہ منتف فیہ الوجھان اما فاقد عضو آخر لا حیا ۃ بدونہ کما تعارفوا فی ’فوطوغرافیا‘من تصویرالنصف الاعلی او الی الصدر فالتشبہ منتف  لانھم لا یعبدون مقطوعا فتنتفی کراھۃ التحریم من الصلاۃ وفیھا الکلام ھنا ولا یلزم منہ انتفاءھا عن الاقتناء ان وجد التعظیم لان مدارھا فیہ ھذا لا التشبہ فتعلیق امثال صور النصف او وضعھا فی القزازات وتزیین البیت بھا کما ھو متعارف عند الکفرۃ والفسقۃ کل  ذلک مکروہ تحریما ومانع عن دخول الملائکۃ وان لم تکرہ الصلاۃ ثم تحریما بل تنزیھا‘‘یعنی نماز میں (تصویر کے مکروہ تحریمی ہونے کی)علت بتوں کی عبادت سےمشابہت ہے جیسا کہ ہدایہ اور فتح القدیر وغیرہ  میں ہےاور(گھر میں تصویر کے رکھنے کے مکروہ تحریمی ہونے کی علت)تصویر کا تعظیم کے طورپر ہونا ہےاور یہ فرشتوں کے گھر میں داخل ہونے سے مانع ہےتو سر کٹا ہوایا چہرہ مٹی ہوئی (تصویر)میں دونوں علتیں منتفی ہیں رہی وہ تصویر کہ جس میں کوئی ایسا عضو نہ ہو کہ جس کے بغیر زندگی (ممکن)نہ ہوجیسا کہ عام طور پر’فوٹوگراف والی تصویر‘میں(بدن کا )اوپری نصف حصہ یا سینے تک (کا حصہ)ہوتاہے ،تو(ایسی تصویر میں)تشبہ نہیں ہے ،اس لئے کہ (کفار)مقطوع بتوں کی عبادت نہیں کرتے (لہذانماز بھی)مکروہ تحریمی نہیں ہوگی اورا س کے بارے میں یہاں کلام ہے اوراس سے(تصویرکے )بطور تعظیم رکھنے کے مکروہ تحریمی ہونے کا انتفاء لازم نہیں آ تااس لئے کہ(تصویر رکھنے کے مکروہ تحریمی ہونے ) کا مداریہ(تعظیم) ہے   نہ کہ تشبہ(بالاوثان)توآدھے قد کی  تصویر کو لٹکانا اور اس کومحفوظ جگہوں میں رکھنا  اور گھر کواس سے مزین کرنا  جیساکہ کافروں اور فاسقوں کے  ہاں رائج ہے یہ سب مکروہ تحریمی ہے اور فرشتوں کے گھر میں داخل ہونے سے مانع اگرچہ اس سے نمازمکروہ تحریمی نہیں ہوتی بلکہ تنزیہی ہوتی ہے ۔(جد الممتار،جلد:3،صفحہ :409،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

   ردالمحتار میں ہے:’’والتعظیم اعم کما لوکانت عن یمینہ او یسارہ۔۔۔ فانہ لا تشبہ فیہا بل فیہا تعظیم(ملتقطا)‘‘یعنی تعظیم (تشبہ سے)عام ہے اگرچہ (تصویر )نمازی کے دائیں یا  بائیں ہو کیونکہ (ان صورتوں میں )تشبہ نہیں ہےبلکہ تعظیم ہے۔(رد المحتار علی درمختار ،جلد:2،صفحہ:419،مطبوعہ: بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم