Namazi Ke Aage Se Koi Guzar Jaye To Kya Namaz Tordein?

نمازی کے آگے سے کوئی گزر جائے تو نماز جاری رکھیں یا توڑ کر دوبارہ پڑھیں؟

مجیب:مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1677

تاریخ اجراء:18رمضان المبارک1445 ھ/29مارچ2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی بندہ نماز پڑھ رہا ہو  اور کوئی شخص اس کےآگے سے گزرجائے ،تو کیا نماز توڑ کر دوبارہ پڑھنا چاہیئے یا اسی کو جاری رکھے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نماز جاری رکھی جائے، توڑنے کی حاجت نہیں نمازی کے آگے سے گزرنے کی وجہ سے نماز میں کوئی خلل نہیں آتابلکہ نماز بلاکراہت درست رہتی ہے، تاہم نمازی  کے آگے سے بغیر سترہ گزرنا ،جائز نہیں ہے ۔

   بہارِ شریعت میں ہے :”نمازی کے آگے سے بلکہ موضع سجودسےکسی کا گزرنا نماز کو فاسد نہیں کرتا، خواہ گزرنے والا مرد ہو یا عورت، کُتّا ہو یا گدھا۔ “(بہارِ شریعت، جلد 01،  صفحہ614، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   فتاوٰی اجملیہ میں ہے : ’’نمازی کے سامنے سے سہواً گزرنے والے تو گنہگار ہی نہیں۔ ہاں! قصداًگزرنے والا سخت گنہگار ہے،بہر صورت اس سے نمازی کی نماز باطل نہیں ہوئی۔ “(فتاوٰی اجملیہ، جلد 02، صفحہ 25، شبیر برادرز،  لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم