Namazi Ke Aage Se Guzarne Aur Daein Baein Hatne Se Mutaliq Shari Hukum?

نمازی کے آگے سے گزرنے اور دائیں بائیں ہٹنے سے متعلق شرعی حکم؟

مجیب:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Sar-6768

تاریخ اجراء:22محرم الحرام 1441ھ22ستمبر2019

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیافرماتےہیں علمائےکرام اس مسئلہ کےبارےمیں کہ مساجد کےاندرنمازی حضرات اپنی بقیہ نماز پڑھتےہیں ،توجنہوں نے نمازاداکرلی ہو ، وہ دیگرنمازیوں کےآگےسےگزرجاتےہیں ۔ ایساکرناکیسا؟نیزاگر کسی شخص نےاپنی نماز اداکرلی ہواوراس کےبالکل پیچھےکوئی نمازادا کررہاہو ، توکیا یہ شخص اٹھ کردائیں بائیں جاسکتاہےیایہ بھی نمازی کےآگےسےگزرنا ہے؟

سائل:محمدلیاقت(فیصل آباد)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    اگرکوئی شخص مکان یاچھوٹی مسجدمیں نمازپڑھ رہاہواوراس کےآگےکوئی آڑ(یعنی سترہ کی مقدارکوئی چیز)نہ ہو ، تودیوارِقبلہ تک نمازی کےآگےسےگزرنا ، جائزنہیں ہےاور پاکستان میں موجود تمام مساجد نمازی کے آگے سے گزرنے کے اعتبار سے چھوٹی ہی ہیں ،البتہ اگرکوئی شخص پہلے ہی نمازی کےآگےبیٹھاہواوروہ اٹھ کردائیں بائیں چلاجائے ، تو اس کی ممانعت نہیں ہے۔

    نمازی کےآگےسے گزرنے کےبارےمیں حدیث پاک میں ہے”قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لويعلم الماربين يدی المصلی ماذاعليه لكان ان يقف اربعين خيراله من ان يمربين يديه قال ابوالنضرلاادری اقال اربعين يومااوشهرااوسنة“ترجمہ: اگرنماز ی کےآگےسےگزرنےوالاجانتاکہ اس پرکیاگناہ ہےتووہ نمازی کےآگےسےگزرنےسےچالیس کی مقدارکھڑاہونےکوبہترجانتا،ابونضر (راوی) فرماتےہیں : میں نہیں جانتاکہ آپ نےچالیس دن فرمایایاچالیس مہینےیاچالیس سال فرمایا۔

(صحیح البخاری،کتاب الصلاۃ،باب اثم الماربین یدی المصلی،جلد1،صفحہ74،مطبوعہ کراچی)

    اسی بارےمیں ایک اورحدیث پاک میں ہے”ان كعب الاحبارقال لويعلم الماربين يدی المصلي ماذاعليه لكان ان يخسف به خيراله من ان يمربين يديه“ترجمہ:حضرت کعب الاحباررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےفرماتےہیں کہ نمازی کےآگےسے گزرنےوالااگرجانتاکہ اس میں کتناگناہ ہےتوزمین میں دھنس جانےکوگزرنےسےبہترجانتا۔

(مو طاامام مالک،کتاب الصلاۃ،التشدیدفی ان یمراحدبین یدی المصلی،صفحہ153،مطبوعہ کراچی)

    نمازی کےآگےسےگزرنےکےبارےمیں اعلی حضرت امام احمدرضاخان علیہ رحمۃالرحمٰن ارشادفرماتےہیں:”نمازاگرمکان یاچھوٹی مسجدمیں پڑھتاہوتودیوارقبلہ تک نکلناجائزنہیں،جب تک بیچ میں آڑنہ ہو۔“

(فتاوی رضویہ،جلد7،صفحہ254،رضافاؤنڈیشن،لاهور)

    مزیدارشادفرماتےہیں:”عام مساجداگرچہ دس ہزارگزمکسرہوں مسجدصغیرہیں اوران میں دیوارِقبلہ تک بلاحائل مرورناجائز۔“

(فتاوی رضویہ،جلد7،صفحہ257،رضافاؤنڈیشن،لاهور)

    نمازی کےآگےسےگزرنے کی وعیدپرایک حدیث پاک کی شرح میں مفتی احمدیارخان نعیمی علیہ رحمۃاللہ القوی ارشادفرماتےہیں:”اس سےمعلوم ہواکہ نمازی کےسامنےبیٹھارہنا،یاآکربیٹھ جانا،یابیٹھےسےاٹھ جانا،سیدھاسامنےچلاجانامنع نہیں بلکہ سامنےکی سمت کاٹ کرگزرنامنع ہےیعنی ہمارےملک میں جنوباً شمالاً جانا۔“

(مرأۃالمناجیح،جلد2،صفحہ20،نعیمی کتب خانہ،گجرات)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم