Namazi Ka Azaye Satar Mein Se Kisi Aik Uzoo Ko Qasdan Chothai Se Kam Khole Rakhna Kaisa ?

نمازی کا اعضائے ستر میں سے کسی ایک عضو کو قصداً چوتھائی سے کم کھولے رکھنا کیسا؟

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:Nor-12804

تاریخ اجراء:29رمضان المبارک1444ھ/20اپریل2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر نمازی قصداً اعضائے ستر میں سے کسی ایک عضو کو چوتھائی حصے سے کم کھلا رکھے، تو اس صورت میں نماز کا کیا حکم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   فقہائے کرام کی تصریحات کے مطابق اعضائے ستر میں سے کوئی ایک عضو چوتھائی حصے سے کم ظاہر ہو، تو اس صورت میں نماز ادا ہوجاتی ہے۔ البتہ نمازی  کا قصداً اس طرح عضو کھول کر نماز پڑھنا بے ادبی ضرور ہے اور بعض صورتوں میں تو گناہ بھی ہوگا مثلاً عورت کا نامحرم مرد کے سامنے ٹخنے ظاہر کرکے نماز پڑھنا۔ لہذا مرد و عورت دونوں پر ہی لازم ہے کہ شریعت نے نماز میں جن اعضا کو چھپانے کا حکم دیا ہے، باقاعدہ اہتمام کے ساتھ انہیں اچھی طرح چھپالیا جائے، تاکہ نماز ادا کرتے ہوئے کسی بھی طرح کی بے ستری نہ ہونے پائے۔

   ایک عضو چوتھائی حصے سے کم ظاہر ہو، تو نماز ہوجائے گی۔ جیسا کہ فتاوی عالمگیری، بحر الرائق، مجمع الانہر، نہر الفائق وغیرہ کتبِ فقہیہ میں مذکور ہے:”و النظم للاول“انکشاف مادون الربع معفو اذا کان فی عضو واحد “یعنی جو حصہ عضو کی چوتھائی سے کم ہو اس کا نماز میں کھلا رہنا معاف ہے  جب کہ وہ  ایک ہی عضو میں ہو ۔(فتاوٰی عالمگیری، کتاب الصلاۃ، ج 01، ص 58، مطبوعہ پشاور)

   فتاوی رضویہ میں ہے:”اگر ایک عضو کی چہارم سے کم ظاہر ہے ، تو نماز صحیح ہوجائے گی ، اگرچہ نیت سے سلام تک انکشاف رہے،اگرچہ بعض صورتوں میں گناہ و سوئے ادب بیشک ہے۔(فتاوٰی رضویہ،ج06،ص 30،رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

   بہارِ شریعت میں ہے: ” جن اعضا کا ستر فرض ہے، ان میں کوئی عضو چوتھائی سے کم کھل گیا، نماز ہوگئی۔“ (بہار شریعت ، ج 01، ص 481، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم