Namaz Parhte Hue Riqqat Wali Naat Sunna

نماز پڑھتے ہوئے رقت والی نعت سننا

مجیب: مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-1295

تاریخ اجراء: 28جمادی الاول1445 ھ/13دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی نماز پڑھنے لگے اور نماز میں رقت طاری کرنے کے لیے پہلے آہستہ آواز میں موبائل فون پر کوئی رقت انگیز نعت چلا دے تاکہ نماز پڑھتے ہوئے آنسو جاری رہیں، تو کیا حکم ہے جبکہ ایسا کرنے میں اس کی نیت خشوع و خضوع پیدا کرنے کی ہو ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ایسا کرنے کی اجازت نہیں ،یہ خشوع و خضوع کے ساتھ نماز پڑھنا نہیں بلکہ دوران نماز دوسری طرف متوجہ ہوکر خشوع کےساتھ نعت سننا ہے حالانکہ نماز میں ایسا کام جو توجہ بٹنے کا سبب ہو مکروہ ہے۔ غور کیجئے کہ اگر نمازی کے قریب کوئی نعت پڑھے یا نعت چلا دے تو نماز میں توجہ بڑھے گی یا نماز سے توجہ ہٹے گی؟ یقیناً توجہ ہٹے گی تو خود ایسا کام کرنے کی اجازت کیسے ہوسکتی ہے؟

   بلکہ فقہائے کرام رحمۃ اللہ علیہم نے تو یہاں تک فرمایا  ہے کہ اگر کسی نے دورانِ نماز،روزے یا اعتکاف کی نیت کی تو اگرچہ نیت درست ہوجائے گی مگر بہتر و افضل یہ ہے کہ نماز ہی کی طرف متوجہ رہے ، روزے وغیرہ عبادت کی نیت بھی نہ کرے حالانکہ اس نیت میں بہت کم وقت لگتا ہے اور توجہ  بہت کم  بٹتی ہے جبکہ نعت کی آواز پوری نماز کے دوران آتی رہے گی  اور نماز  سے کافی توجہ  ہٹ کر نعت سننے کی طرف جائے گی،واضح ہوا  کہ یہ ہرگز نماز میں خشوع و خضوع لانا نہیں ہے۔

   درمختار میں ہے:”لو نوى في صلاته الصوم صح “یعنی اگر نمازی نے نماز کے اندر روزے کی نیت کی تو اس کی نیت صحیح ہے۔(الدر المختار ، جلد 1 ، ص156، مطبوعہ:بیروت)

   اس کے تحت ردالمحتار میں ہے:”ونحوه الاعتكاف، ولكن الاولى عدم الاشتغال بغير ما هو فيه “ یعنی دورانِ نماز اعتکاف کی نیت کرنا بھی درست ہے ، لیکن اولیٰ یہ ہے کہ جس عبادت میں مصروف ہے اس سے ہٹ کر کسی اور طرف مشغول نہ ہو ۔(رد المحتار ، جلد 1 ، صفحہ156، مطبوعہ: بیروت )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم