Namaz Mein Surat Milane Se Pehle Tasmiya Parhna

نماز میں سورت ملانے سے پہلے بسم اللہ پڑھنے کا حکم

مجیب: مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-87

تاریخ اجراء: 05 جمادی الاولٰی 1443 ھ/10 دسمبر 2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ جب بندہ نماز پڑھ رہا ہو، تو جس رکعت میں سورت پڑھنی ہوتی ہے، کیا سورت سے پہلے بسم اللہ الرحمن الرحیم بھی پڑھ سکتے ہیں؟ اور نماز کے اندر تسمیہ پڑھنا فرض، واجب یا سنت ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   امام ہو یا منفرد(تنہا نماز پڑھنے والا) دونوں کےلئے   تمام رکعتوں میں سورہ فاتحہ سے پہلے بسم اللہ پڑھنا مسنون یعنی سنت ہے اورسورہ فاتحہ کے بعد اگر  سورت شروع سے پڑھنی ہوتو بسم اللہ پڑھنامستحسن ہے۔ البتہ  مقتدی  پر چونکہ قراءت نہیں اور بسم اللہ قراءت کے تابع ہے لہٰذا مقتدی امام کےپیچھے بسم اللہ نہیں  پڑھےگا۔

    بہارشریعت میں ہے:’’تعوذ صرف پہلی رکعت میں ہے اور تسمیہ ہر رکعت کے اوّل میں مسنون ہے۔ فاتحہ کے بعد اگر اوّل سورت شروع کی تو سورت پڑھتے وقت بسم ﷲ پڑھنا مستحسن ہے، قراء ت خواہ سری ہو یا جہری، مگر بسم ﷲ بہرحال آہستہ پڑھی جائے۔“(بہارشریعت ،جلد1،صفحہ523،مکتبۃالمدینہ)

    صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی محمد امجدعلی اعظمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے سوال ہواکہ ’’مقتدی کوسبحانک اللھم پڑھنے کے بعد اعوذباللہ من الشیطن الرجیم  پڑھناچاہئے یا نہیں ؟

       صدرالشریعہ علیہ الرحمہ نے جواباارشادفرمایا’’مقتدی کےلئے صرف سبحانک اللھم  پڑھنا ہے اعوذباللہ تابعِ قراءت  ہے اور مقتدی  پر قراءت  نہیں ،یونہی  بسم اللہ  ۔ (فتاویٰ امجدیہ ،جلد1،صفحہ 72،71،مکتبہ رضویہ ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم