Namaz Mein Surah Fatiha Ke Baad Surat Sochne Mein Dair Ho Jaye Tu

نماز میں سورۃ فاتحہ کے بعد سورت سوچنے میں دیرہوجائے تو کیا حکم ہے ؟

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2339

تاریخ اجراء: 22جمادی الثانی1445 ھ/05جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر نماز میں سورہ فاتحہ پڑھنے کے بعد،سورت ملانے  کیلئے  سوچنے  میں کچھ وقت گزرجائے ،تو کیا  سورہ فاتحہ  اور سورت کے درمیان ہونے والے اس وقفے کی وجہ سے نماز ہوجائے گی یا نہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سورہ فاتحہ پڑھنے کے بعد،سورت ملانے کیلئے سوچ   بچار میں اگر تین بار سبحان اللہ کہنے کی مقدار سکوت  ہوجائے ،تو اس سے سجدہ سہو واجب ہوجائے گا،ایسی صورت میں نمازی پر لازم ہوگاکہ نمازکےآخرمیں سجدہ سہوکرکے نماز مکمل کرے،اگر سجدہ سہو نہیں  کرے گا تو اب نماز لوٹانا واجب ہوگا۔ہاں  اگر تین بار سبحان اللہ کہنے کی مقدار وقفہ نہ ہو تو اب  سجدہ سہو لازم نہیں۔

   حاشیہ منحۃ الخالق علی البحرالرائق میں ہے” لوفرغ من الفاتحہ و تفکر ساعۃ ساکتا أی سورۃ  یقرأ مقدار رکن یلزمہ السھو“ ترجمہ: نمازی جب سورہ فاتحہ پڑھ کر فارغ ہوا  اور خاموش ہوکرسوچنے لگا کہ وہ کونسی سورت قراءت کرے ،اگر یہ سوچنا ایک رکن کی مقدار ہے ،تو اس پر سجدۂ سہو لازم ہوگا۔( منحۃ الخالق  علی البحر الرائق ،جلد1، باب سجود السھو،صفحہ  173،دار الکتب العلمیۃ،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم