Namaz Mein Surah Fatiha Aur Surat Ke Darmiyan Kalma Parhna

 

نماز میں سورہ  فاتحہ و دوسری  سورت کے درمیان کلمہ پڑھنے کاحکم

مجیب:مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3150

تاریخ اجراء:01ربیع الثانی1446ھ/05اکتوبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   نماز میں فاتحہ کے بعد جب دوسری سورت ملانی ہو تو کیا ان دونوں کے درمیان کلمہ پڑھنا ضروری ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نماز میں فاتحہ کے بعد  جب سورت  ملانا ضروری ہو تو اس سے پہلے کلمہ نہ پڑھنا واجب و ضروری ہے  اس لیے  کہ نماز میں فاتحہ کے بعد بلاتاخیر فوراً سورت ملانا واجب ہے اور اس میں  بسم اللہ اورآمین  کے علاوہ کچھ بھی پڑھنا مکروہ تحریمی ہے۔ اور بسم اللہ پڑھنا بھی اسی وقت مستحسن ہے جب سورت شروع سے پڑھنی ہو، لہذا اگر کسی نے کلمہ پڑھ لیا تو جان بوجھ کر پڑھنے کی  صورت میں نماز واجب الاعادہ ہوگی اور توبہ بھی کرنا ہوگی اور اگر بھولے سے پڑھ لیا تو سجدہ سہو واجب ہوگا۔

   البحرالرائق میں ہےلو تشهد في قيامه بعد الفاتحة لزمه السجود وقبلها لا على الأصح لتأخير الواجب في الأول وهو السورةترجمہ:اگر  قیام میں فاتحہ کے بعد تشھد پڑھ لیا تو سجدہ سہو لازم ہوگا اور فاتحہ سے پہلے پڑھ لیا تو اصح قول کے مطابق سجدہ سہو واجب نہیں ہوگا، پہلی صورت میں سجدہ سہو لازم ہونے کی وجہ واجب میں تاخیر ہے اور وہ سورت کا ملانا ہے۔(البحرالرائق،باب سجود السھو،ج 2،ص 105، دار الكتاب الإسلامي)

   بہار شریعت میں نماز کے واجبات میں ہے”الحمد و سورت کے درمیان کسی اجنبی کا فاصل نہ ہونا،آمین تابع الحمد ہے  اور بسم اللہ تابع سورت یہ اجنبی نہیں۔“(بہار شریعت،ج 1،حصہ3،ص 518،مکتبۃ المدینہ)

   بہار شریعت ہی میں ہے”تعوذ صرف پہلی رکعت میں ہے اور تسمیہ ہر رکعت کے اوّل میں مسنون ہے۔ فاتحہ کے بعد اگر اوّل سورت شروع کی تو سورت پڑھتے وقت بسم اﷲ پڑھنا مستحسن ہے، قراءت خواہ سری ہو یا جہری، مگر بسم ﷲ بہرحال آہستہ پڑھی جائے۔(بہارشریعت ،ج 1،حصہ 3،ص 523،524،مکتبۃالمدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم