Namaz Mein Sanp Bichu Marne Ka Hukum

نماز میں سانپ بچھو مارنے کا حکم

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1359

تاریخ اجراء: 01رجب المرجب1445 ھ/13جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   نماز کے دوران سانپ آجائے اور شدید خوف ہو تو سانپ کو بھگانے یا مارنے میں نماز ٹوٹنے سے متعلق کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سانپ بچھو مارنے سے نماز نہیں جاتی جب کہ نہ تین قدم چلنا پڑے نہ تین ضرب کی حاجت ہو، ورنہ جاتی رہے گی،  تاہم مارنے کی اجازت ہے اگرچہ نماز فاسد ہوجائے،  لیکن  یہ ذہن نشین  رہے کہ سانپ بچھو وغیرہ موذی جانوروں کو نماز میں مارنا اسی وقت مباح ہے کہ جب وہ سامنے سے گزرے اوراس کے ایذا دینے کا خوف ہو ، اگر تکلیف پہنچانے کا اندیشہ نہ ہو تو اب مارنامکروہ ہو گا۔( ملخص از   بہارِ شریعت،جلد1،حصہ3، صفحہ613، مکتبۃ المدینہ،کراچی  )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم