Namaz Mein Sajda Tilawat Karne Ke Baad Dosri Rakat Mein Bhi Wahi Ayat Parh Li Tu

نماز میں سجدہ تلاوت کرنے  کے بعد دوسری رکعت میں وہی آیتِ سجدہ پڑھ لی، تو کیا حکم ہے؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:Nor-13193

تاریخ اجراء:   09جمادی الثانی1445 ھ/23دسمبر 2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کےبارےمیں کہ نمازی  نے پہلی رکعت میں آیت سجدہ پڑھ کر سجدہ تلاوت ادا کیا۔ پھر اگلی رکعت میں بھولے سے وہی آیتِ سجدہ دوبارہ پڑھ دی۔  کیا اس صورت میں نمازی پر  دوبارہ سے سجدہ تلاوت کرنا واجب ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نمازی نے ساری رکعتوں میں یا ایک سے زائد رکعتوں میں ایک ہی آیتِ سجدہ کی تکرار کی تو اس صورت میں ایک ہی سجدہ تلاوت سب کے لیے  کافی ہوتا ہے ، لہذا  پوچھی گئی صورت میں اُس نمازی پر دوبارہ سے سجدہ تلاوت واجب نہیں ہوگا ۔

   نمازی نے وہی آیتِ سجدہ دوسری اور تیسری رکعت میں بھی پڑھی  تو پہلے والا سجدہ کافی ہوگا۔ جیسا کہ فتاوٰی عالمگیری، بحر الرائق، خزانۃ المفتین وغیرہ کتبِ فقہیہ  میں مذکور ہے :”و النظم للاول“ المصلي إذا قرأ آية السجدة في الأولى ثم أعادها في الركعة الثانية والثالثة وسجد للأولى ليس عليه أن يسجدها وهو الأصح، كذا في الخلاصة۔“یعنی نمازی نے جب پہلی رکعت میں آیتِ سجدہ پڑھ لی پھر دوسری اور تیسری رکعت میں وہی آیتِ سجدہ دوبارہ پڑھی، تو اصح قول کے مطابق اس نمازی پر دوبارہ سے سجدہ کرنا لازم نہیں ہوگا، ایسا ہی خلاصہ میں مذکور ہے۔(فتاوٰی عالمگیری، کتاب الطھارۃ ، کتاب الصلاۃ، ج 01، ص 135، مطبوعہ کوئٹہ)

   بدائع الصنائع میں ہے:”إذا كرر التلاوة في ركعتين فالقياس أن يكفيه سجدة واحدة وهو قول أبي يوسف الأخير ، وفي الاستحسان يلزمه لكل تلاوة سجدة وهو قول أبي يوسف الأول وهو قول محمد وهذه من المسائل الثلاث التي رجع فيها أبو يوسف عن الاستحسان إلى القياس۔“یعنی جب نمازی دو رکعتوں میں ایک ہی آیتِ سجدہ کی تکرار کرے تو قیاس کا تقاضا یہ ہے کہ ایک ہی سجدہ تلاوت کافی ہو اور یہی امام ابو یوسف کا بعد والا قول ہے، جبکہ استحسان کا تقاضا یہ ہے کہ نمازی پر ہر آیتِ سجدہ کے بدلے میں ایک سجدہ تلاوت واجب ہو، اور یہی امام ابو یوسف علیہ الرحمہ کا پہلا   اور امام محمد علیہ الرحمہ کا قول ہے، اور یہ مسئلہ اُن تین مسائل میں سے ہےکہ جس میں امام ابو یوسف علیہ الرحمہ نے استحسان سے قیاس کی طرف رجوع فرمایا۔(بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع، کتاب الصلاۃ، ج 01، ص 182، دار الكتب العلمية، بیروت)

   بہارِ شریعت میں ہے: ”ایک رکعت میں بار بار وہی آیت پڑھی تو ایک ہی سجدہ کافی ہے، خواہ چند بار پڑھ کر سجدہ کیا یا ایک بار پڑھ کر سجدہ کیا پھر دوبارہ سہ بارہ آیت پڑھی۔ يوہيں اگر ایک نماز کی سب رکعتوں میں یا دو تین میں وہی آیت پڑھی تو سب کے ليے ایک سجدہ کافی ہے۔(بہارِ شریعت، ج01، ص737، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم