Namaz Mein Sajda Sahw Bhoole Se Reh Jaye To Namaz Ka Hukum

 

نماز میں سجدہ سہو بھولے سے رہ جائے تو نماز کا حکم

مجیب:مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3369

تاریخ اجراء: 11جمادی الاخریٰ 1446ھ/14دسمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر فرض چار رکعات میں سجدہ سہو واجب ہو ا اور ادا کرنا بھول  گیا اور سلام پھیر  کر نماز مکمل کرلی۔اس کے بعد سنتیں بھی ادا کر لیں تو کیا فرض نماز دوبارہ ادا کرنا ہو گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں !صورت مسئولہ میں فرض نمازکودوبارہ اداکرنالازم ہے کہ جب سجدہ سہوکیے بغیربھول کرسلام پھیردیاجائے اورپھراگلی نمازشروع کرلی جائے یااس کے علاوہ کوئی اورمنافی نمازکام (یعنی وہ عمل جونمازپربناءسے مانع ہوجیسے گفتگوکرناوغیرہ)کرلیاجائے تواب پچھلی نماز ختم ہوجاتی ہے ،اوراس صورت میں اس کی کمی کی تلافی کے لیے اسے دوبارہ اداکرناضروری ہوتاہے ۔

   بھول کر سلام پھیر دینے سے سجدہ سہو ساقط نہیں ہوتا  بلکہ منافی نماز کام سے پہلے یاد آجائے تو کرنا ہوگا،چنانچہ نماز کے منافی کاموں کی تفصیل بیان کرتے ہوئے ردالمحتارمیں ہے :” السجودلایسقط بالسلام ….. الا اذا فعل فعلایمنعہ من البناء بان تکلم اوقھقھۃ او احدث عمدا او خرج من المسجد۔۔ لانہ فات محلہ وھو تحریمۃ الصلاۃ“ ترجمہ : سلام پھیرنے سے سجدہ سہوساقط نہیں ہوتا…... ہاں جب سلام کے بعد ایساکوئی فعل کیاجونمازکی بناءکےمنافی ہومثلا بات چیت کرلی ہو،یاقہقہہ لگایا ہویاجان بوجھ کر حدث طاری کیاہویامسجدسے نکل گیاہوتو پھرسجدہ سہونہیں کرسکتا،کیونکہ ان صورتوں  میں  سجدہ سہوکامحل فوت ہوگیا اور وہ نماز کی تحریمہ تھی۔ (ردالمحتار،کتاب الصلوۃ،باب سجود السہو،جلد2،صفحہ674، مطبوعہ :کوئٹہ)

   بہارشریعت میں ہے "جس پر سجدۂ سہو واجب ہے اگر سہو ہونا یاد نہ تھا اور بہ نیت قطع سلام پھیر دیا تو ابھی نماز سے باہر نہ ہوا بشرطیکہ سجدۂ سہو کرلے، لہٰذا جب تک کلام یا حدث عمد، یا مسجد سے خروج یا اور کوئی فعل منافی نماز نہ کیا ہو اسے حکم ہے کہ سجدہ کر لے اور اگر سلام کے بعد سجدۂ سہو نہ کیا تو سلام پھیرنے کے وقت سے نماز سے باہر ہوگیا۔"  (بہارشریعت،ج01،حصہ04،ص717،مکتبۃ المدینہ)

   الدر المختار میں ہے”(ولها واجبات) لا تفسد بتركها وتعاد وجوبا في العمد والسهو إن لم يسجد له، وإن لم يعدها يكون فاسقا “ترجمہ: نماز کے کچھ واجبات ہیں ،جن کو چھوڑنے سے نماز فاسد نہیں ہوتی ۔البتہ اس کا اعادہ واجب ہوتا ہے جان بوجھ کر چھوڑنے کی صورت میں اور بھول جانےکی صورت میں اگر اس نے سجدہ سہو نہ کیا ہو ۔ اوراگر اس نےاس کا اعادہ نہ کیا تو فاسق ہو گا۔(الدر المختار ، کتاب الصلاۃ ، فصل فی واجبات الصلاۃ، ج 1،ص456،بیروت)

   فتاوی ہندیہ میں ہے” ولو افتتح الظهر ثم نوى التطوع أو العصر أو الفائتة أو الجنازة وكبر يخرج عن الأول ويشرع في الثاني والنية بدون التكبير ليس بمخرج. كذا في التتارخانية ناقلا عن العتابية.“ ترجمہ: اگر ظہر شروع کی پھر نفل یا عصر ، یا قضا یا جنازہ کی نیت کر لی  اور تکبیر تحریمہ کہی تو پہلی نماز سے نکل گیا اور دوسری شروع ہو گئی، جبکہ محض نیت بغیت نئی تکبیر تحریمہ سے پہلی نماز سے نکالنے والی نہیں ۔ اسی طرح تاتار خانیہ میں عتابیہ سے منقول ہے۔ (فتاوی ہندیہ، ج 1 ، ص66،مطبوعہ:کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم