Namaz Mein Paon Ki Ungliyan Chatkhane Ka Hukum

 

نماز میں پاؤں کی انگلیاں چٹخانے کا حکم

مجیب:مولانا اعظم عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3329

تاریخ اجراء: 29جمادی الاولیٰ 1446ھ/02دسمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   نماز کے دوران یا نماز کے انتظار میں انگلیاں چٹخانا مکروہ تحریمی ہے ۔ اگر کوئی دوران نماز قصداً گھٹنوں کو یا پاؤں کی انگلیوں کو چٹخائے جس سے آواز پیدا ہو تو اس کی نماز کا کیا حکم ہو گا ؟ نیز اگر بلاقصد ایسا ہو تو کیا نماز میں فرق آئے گا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جس طرح نماز کے دوران یا نماز کے انتظار میں  ہاتھوں کی انگلیاں چٹخانا مکروہ تحریمی اور گناہ ہے، یونہی قصدا  پاؤں کی انگلیاں  چٹخانا ،اور گھٹنے کو چٹخا کر اس سے آواز نکالنا بھی مکروہ تحریمی اور گناہ ہے  اور ان دونوں افعال سے نماز واجب الاعادہ ہوجائے گی کیونکہ حدیث  پاک میں نماز کے دوران عبث (فضول و بے کار) عمل  کو مکروہ قرار دیا ہے ،اور   نماز کے دوران اعضا کو چٹخانا ،بھی عبث میں  سے  ہے۔

   البتہ اگر نما زی کےاختیار کے بغیر خود ہی  قیام و قعود کی طرف  جاتے ہوئے کسی عضو سے چٹخنے کی آواز پیدا ہوجائے تویہ مکروہ نہیں ہے۔

   چنانچہ ہدایہ ،تبیین الحقائق وغیرہ کتب فقہ میں  حدیث پاک میں ہے :إن الله كره لكم ثلاثا العبث في الصلاة والرفث في الصيام  والضحك في المقابرترجمہ : اللہ پاک نے تمہارے لیے  تین چیزوں کو مکروہ قرار دیا ہے ،نماز میں عبث کام ،روزے کی حالت میں بیوی سے ہمبستری،اور قبرستان میں ہنسنا۔( تبیین الحقائق ،جلد 01،صفحہ 162،مطبوعہ: القاهرة)

   بحر الرائق میں ہے:” تقليب الحصا والفرقعة والتخصر من أنواع العبثترجمہ: نماز کے دوران کنکر  کو الٹ پلٹ کرنا ،اعضاء کو چٹخانا ،اور  کمر پر ہاتھ رکھنا  عبث  کی قسم سے ہیں ۔( بحر الرائق ،جلد 02،صفحہ21، دار الكتاب الإسلامي)

   علامہ شیخ عبد الغنی بن اسماعیل نابلسی رحمۃ اللہ علیہ مکروہاتِ نماز بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ”والرابع والعشرون:فرقعۃ الاصابع ای غمزھا ومدھا من الید او الرجل  لتصوتترجمہ: چوبیسواں مکروہ: انگلیاں چٹخانا ہے یعنی ہاتھ یا پاؤں کی انگلیاں دبانا یا کھینچنا تاکہ وہ آواز کریں۔(الجوھر الکلی شرح عمدۃ المصلی، صفحہ 223،224،دار الکتب العلمیۃ،بیروت)

   در مختار میں ہے” كل صلاة أديت مع كراهة التحريم تجب إعادتها“ترجمہ:ہر وہ نماز جو کراہتِ تحریمی کے ساتھ ادا کی گئی،اس کا اعادہ واجب ہے۔(در مختار مع رد المحتار،ج 1،ص 457،دار الفکر،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم