Namaz Mein Nakseer Phoot Jaye To Kya Hukum Hai?

 

نماز میں نکسیر پھوٹ جائے تو کیا حکم ہے؟

مجیب:مولانا ذاکر حسین عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3051

تاریخ اجراء: 05ربیع الاول1446 ھ/10ستمبر2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کسی کی نکسیر نماز کی حالت میں جاری ہو جائے تو کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر دوران نماز کسی کی نکسیر (ناک سے خون)جاری ہو جائے  تواس کاوضوٹوٹ جائے گاکیونکہ عام طورپرنکسیر جاری ہونے میں خون بہنے کی مقداربرابرہوتاہے ،لہذاایسی صورت میں   فورادوبارہ نیا وضو کیاجائے ،اب  اس کے بعداس نماز پر بنا بھی کی جاسکتی ہے ،اور  اس نماز کو ختم کرکے نئے سرے سے بھی  نماز پڑھی جاسکتی ہےاور یہ  دوسری صورت  ہی بہتر ہے۔

   خون سے کب وضو ٹوٹے گا اور کب نہیں،اس کے متعلق صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:” خون  یا پیپ یا زرد پانی کہیں سے نکل کر بہا اور اس بہنے میں ایسی جگہ پہنچنے کی صلاحیت تھی جس کا وُضو یا غسل میں دھونا فرض ہے تو وُضو جاتا رہا اگر صرف چمکا یا اُبھرا اور بہا نہیں جیسے سوئی کی نوک یا چاقو کا کنارہ لگ جاتا ہے اور خون اُبھر یا چمک جاتا ہے یا خِلال کیا یا مِسواک کی یااُنگلی سے دانت مانجھے یا دانت سے کوئی چیز کاٹی اس پر خون کا اثر پایایاناک میں اُنگلی ڈالی اس پر خون کی سُرخی آگئی مگر وہ خون بہنے کے قابل نہ تھا تووُضو نہیں ٹوٹا۔(بہار شریعت،ج 1، حصہ 2،ص 304،مکتبۃ المدینہ)

   مزید ایک مقام پر آپ علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں:” نماز میں جس کا وضو جاتا رہے اگرچہ قعدۂ اخیرہ میں تشہد کے بعد سلام سے پہلے، تو وضو کر کے جہاں سے باقی ہے وہیں سے پڑھ سکتا ہے، اس کو بنا کہتے ہیں، مگر افضل یہ ہے کہ سرے سے پڑھے اسے استیناف کہتے ہیں، اس حکم میں عورت مرد دونوں کا ایک ہی حکم ہے۔" (بہار شریعت،ج 1،حصہ 3،ص 595،مکتبۃ المدینہ)

   تنبیہ :یاد رہے مذکورہ بالا جواب میں جو بنا کا حکم بیان کیا گیا ہے ،اس کے لئے تیرہ شرائط ہیں ،ان میں سے اگر ایک بھی نہ پائی گئی تو بنا نہیں کر سکتے  ۔ان شرائط کی تفصیل کے متعلق بہار شریعت (ج 1،حصہ 3،ص 595 تا 599) کا مطالعہ کریں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم