Namaz Mein Dono Hath Istemal Karne Se Namaz Fasid Ho Jati Hai Ya Nahi ?

نماز میں دونوں ہاتھ کے استعمال سے کیا نماز فاسد ہوجاتی ہے ؟

مجیب: مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1016

تاریخ اجراء: 29صفرا لمظفر1445 ھ/16ستمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   نماز میں دونوں ہاتھ کے استعمال سے کیا نماز فاسد ہوجاتی ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   دونوں ہاتھوں کو استعمال کرنے سے مطلقا نماز فاسد ہونے کا حکم نہیں، البتہ دونوں ہاتھ کااستعمال اس اندازسے کرناکہ دورسے دیکھنے والے کا ظن غالب ہوکہ یہ نمازمیں نہیں ہے تو اس اندازسے دونوں ہاتھوں کا استعمال عمل کثیر ہونے کی وجہ سے نمازکوفاسدکردے گا۔

   در مختار میں ہے :”(و)یفسدھا( کل عمل کثیر) لیس من اعمالھا ولا لاصلاحھا،وفیہ اقوال خمسۃ ، اصحھا (ما لا یشک ) بسبہ ( الناظر ) من بعید (فی فاعلہ انہ لیس فیھا )وان شک انہ فیھا ام لا فقلیل“یعنی:ہر  عملِ کثیر جو نہ نماز کے اعمال میں سے ہو اور نہ ہی اصلاح نماز کے لئے وہ نماز کو فاسد کردیتا ہے ،اور اس میں پانچ اقوال ہیں ،ان میں اصح یہ ہے کہ عمل کثیر ہر  ایسا عمل ہے جس کے  سبب   دور سے دیکھنے والے کواس کے کرنے والے کے متعلق شک نہ ہو کہ  وہ نماز میں نہیں ہے ۔اور اگر دیکھنے والے کو یہ شک ہو کہ وہ نماز میں ہے یا نہیں تو وہ عمل قلیل ہوگا ۔(در مختار ،جلد 2،صفحہ464 ،دار المعرفہ ،بیروت )

   بہار شریعت میں ہے: ” عملِ کثیر کہ نہ اعمال نماز سے ہو نہ نما زکی اصلاح کے ليے کیا گیا ہو، نماز فاسد کر دیتا ہے، عملِ قلیل مفسد نہیں، جس کام کے کرنے والے کو دُور سے دیکھ کر اس کے نماز میں نہ ہونے کا شک نہ رہے، بلکہ گمان غالب ہو کہ نماز میں نہیں تو وہ عملِ کثیر ہے اور اگر دُور سے دیکھنے والے کو شبہہ و شک ہو کہ نماز میں ہے یا نہیں، تو عملِ قلیل ہے۔(بہار شریعت،جلد1،صفحہ609، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم